سینیٹ انتخاب؛ خفیہ ووٹنگ ہونی چاہیے یا نہیں فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی: چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ ووٹنگ ہونی چاہیے یا نہیں فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ آئین میں پارٹیوں کا ذکر ہے شخصیات کا نہیں، ہمارے سامنے 3 صورتحال ہیں، کیا آرٹیکل 226 کا سینیٹ انتخابات پر اطلاق ہوتا یا نہیں؟ کیا متناسب نمائندگی سنگل ٹرانسفر ایبل ووٹ کے ذریعے ہو سکتی ہے؟ کیا آئین کے تحت ہونے والے انتخابات خفیہ ہوتے ہیں؟.انہوں ریمارکس دیے کہ خفیہ بیلٹ سے متعلق معاملات پارلیمنٹ پر چھوڑے گئے ہیں اور اس کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہوتا ہے جبکہ ہم پارلیمنٹ نہیں اور نہ ہی اس کے دائرہ اختیار کو محدود کر سکتے ہیں۔دوران سماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے وکیل میاں رضا ربانی نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ یہاں ایوان زیریں میں ووٹنگ کی مثالیں دی گئیں، عدالت کے سامنے معاملہ ایوان زیریں کا نہیں بلکہ ایوان بالا کا ہے، خفیہ ووٹ ووٹر کا اپنا راز ہے اور ووٹر اپنا راز کسی اور ووٹر سے تو شیئر کر سکتا ہے ریاست سے نہیں۔