مریم نواز نے لندن فلٹس سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا
پاناما لیکس کیس میں وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے لندن فلیٹس سے متعلق جواب عدالتی عظمیٰ میں جمع کرایا ، جواب میں کہا گیا کہ وہ لندن فلیٹس کی بینیفیشل مالک نہیں ، لندن فلیٹس کی بینیفیشل مالک ہونے کاجھوٹا الزام عائد کیا گیا۔ درخواست گزار جن دستاویز پر انحصار کر رہا ہے وہ اس کو پہلے ہی متسرد کر چکی ہیں، دلائل کے دوران اس پر تفصیلی جواب بھی انکے وکیل دینگے۔ مریم نواز کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ درخواست گزار جس نے الزام لگائے ان کا اپنا دامن بھی صاف نہیں، ان کے بھائی حسین نواز نے دو شادیاں کر رکھی ہیں ،ایک اہلیہ سے چار اور دوسری سے تین بچے ہیں،، حسین نواز کی دونوں بیویاں مختلف ممالک کی شہریت رکھتی ہیں،،حسین نواز کے بچوں میں جائیداد کی تقسیم کے حوالے سے تشویش ہے، حسین نواز چاھتے تھے کہ ان کی جائداد خاندان میں شریعت کے مطابق تقسیم ہو،، جواب میں کہا گیا کہ حسین نواز منروا فنانشل سروسز سے رابطے میں تھے،بھائی کی درخواست پر منروا کمپنی کے ساتھ روابط کی اتھارٹی قبول کی،، آج تک منروا کمپنی کا دورہ کیا نہ اس کمپنی کے سے کسی سٹاف سے ملاقات کی،حسین نواز اور الثانی خاندان کے درمیان سیٹلمنٹ جنوری 2006 میں ہوئی سیٹلمنٹ کے بعد منروا کے ڈائریکٹرز کو تعینات کیا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ منرووا ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے عمل کے بعد کی گئی، جواب میں بتایا کہ جلا وطنی کے دوران وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ہمراہ جدہ میں مقیم رہیں، لندن فلیٹس حسین نواز کے زیر استعمال ہیں، لندن فلیٹس کی ملکیت بھی حسین نواز کی ہے، دوسری جانب عدالت کی جانب سے مریم نواز کے جواب کو مسترد کر دیا گیا، جستس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ ایک صفحے کا بیان ہے جو جمع کرایا گیا، اسکی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اس پر کوئی دستخط نہیں،