چین آگے بڑھنے کی کوشش نہیں کر رہا ،عالمی قیادت کرنے والوں نے خود کو پیچھے کر لیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اپنے پہلے خطاب میں سب سے پہلے امریکا کا نعرہ لگانے کے بعد ایک چینی سفارت کار نے کہا ہے کہ چین عالمی قیادت کی ذمہ داری سنبھال سکتا ہے گوکہ وہ اس کا خواہشمند نہیں ہے۔جرمن ذرائع ابلاغ مطابق چین کی وزارت خارجہ کے انٹرنیشنل اکنامک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ژینگ جن کی جانب سے یہ بات غیر ملکی صحافیوں کو ایک بریفنگ کے دوران کہی گئی جو چینی صدر شی جِن پِنگ کے گزشتہ ہفتے کے دورہ سوئٹزرلینڈ کے حوالے سے تھی۔ان کا کہنا تھا کہ چین کا عالمی قیادت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کہتا ہے کہ چین دنیا میں قائدانہ کا کردار ادا کر رہا ہے تو میں کہوں گا کہ یہ چین نہیں ہے جو آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ عالمی قیادت کرنے والوں نے خود کو پیچھے کر لیا ہے اور وہ جگہ چین کے لیے خالی کی ہے۔ڈائریکٹر جنرل کا مزید کہنا تھا کہ اگر چین کو بین الاقوامی رہنمائی کا کردار ادا کرنا پڑا تو چین یہ ذمہ داریاں پوری کرے گا۔ ژینگ جن کے مطابق چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور اپنی معاشی ترقی کے لیے دیگر ملک اس پر انحصار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اب بھی امید کرتے ہیں کہ امریکا اور دیگر مغربی معیشتیں دنیا کی معیشت کو دوبارہ بہتر کرنے کے لیے بڑا کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ہم نے ٹرمپ کو کہتے سنا ہے کہ امریکا چار فیصد کی معاشی نمو کا ہدف حاصل کر لے گا اور ہم اس پر بہت خوش ہیں۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ تجارتی جنگوں میں مصروف ہو گئے تو پھر معاشی نمو کا یہ ہدف حاصل کرنا ان کے لیے مشکل ہو گا، ایک تجارتی جنگ یا کرنسی کی شرح تبادلہ کی جنگ کسی بھی ملک کے حق میں نہیں ہو گی۔