موقع آنے دیں جس کی ضرورت پڑی بلائیں گے۔ ہو سکتا ہے کسی کو بلانا ہی نہ پڑے: پاناما کیس
پاناما کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے دلائل کے آغاز میں ظفر علی شاہ کیس کا حوالہ دیا جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ جس کیس کا حوالہ دے رہے ہیں اس میں خالد انور نوازشریف کے وکیل نہیں تھے۔ توفیق آصف نے کہا ظفر علی شاہ کیس کے فیصلے کو پڑوں گا۔ اس فیصلے میں زکر ہے کہ لندن فلیٹس شریف خاندان کے تھے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں لندن فلیٹس کے بارے میں کوئی بات نہیں تھی۔ عدالت نے فیصلہ میں مبینہ کرپشن کا ذکر کیا۔ مبینہ کرپشن کو فیصلہ نہیں کہہ سکتے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا توفیق صاحب! آپ کو پتہ ہی نہیں، آپ نے فیصلہ بھی نہیں پڑھا اور حوالہ دے رہے ہیں کچھ تو پڑھ لیا ہوتا۔ آپ نے ہمیں بے بس کر دیا ہے۔ قانون کے بنیادی اصولوں کوآپ نے اڑا کے رکھ دیا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ ہم سے وہ پڑھانا چاہ رہے ہی جو کہیں لکھا نہیں ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ آپ اپنے موکل کو جتنا نقصان پہنچانا تھا پہنچا چکے۔ توفیق آصف نے کہا کہ ثبوت دینے میں درخواست گزاروں نے حق ادا کردیا۔ جواب دہندہ خود کو بے قصور ثابت کریں۔ وزیراعظم کو بھی عدالت آنا چاہیے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ موقع آنے دیں جس کی ضرورت پڑی بلائیں گے۔ ہو سکتا ہے کسی کو بلانا ہی نہ پڑے۔ شاہد حامد مریم نواز۔ کپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کیجانب سے پیش ہوئے۔ انہوں نے دلائل دیئے کہ مریم نواز کےمعاملے میں مخدوم علی کے تمام دلائل اپناتا ہوں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ مخدوم علی کے زمے بہت سے جواب رہ گئے تھے کیا ان کا جواب آپ بھی نہیں دیں گے ۔ شاہد حامد نے دلائل دیئے کہ مریم نواز کے تمام ٹیکس گوشوارے عدالت میں جمع ہیں۔ الزام ہے کہ وزیراعظم نےمریم نواز کے اثاثوں کی مالیت ظاہر نہیں کی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ الزام کاغذات نامزدگی میں نہیں بلکہ ٹیکس گوشوارے پر ہے۔ عدالت نے پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواستیں الگ کر دیں۔ کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔