سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی کیس کی سماعت 21 اگست تک ملتوی
سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی ازخود نوٹس کیس میں نہال ہاشمی کو دوہفتے میں تحریری جواب جمع کروانے کا حکم دیدیا
جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ نہال ہاشمی کے خلاف گواہان کے بیان ریکارڈ کئے گئے۔ ڈی جی پیمرا کی طرف سے نہال ہاشمی کے بیان کی سی ڈی پیش کی گئی۔ تقریر چلانے والے چینلز کی فہرست بھی پیش کی گئی۔ نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب نے کہا کہ عدالت بتادے کیا غلطی ہوئی۔ وضاحت کے لیے تفصیلی جواب جمع کروانا چاہتا ہوں جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ غلطی کا تو اپنے فیصلے میں بتائیں گے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ عدالت میں چھیاسٹھ صفحات کا جواب جمع کروایا گیا۔ انیس صفحات آپ کے دفاع میں ہیں۔ وکیل حشمت حبیب کا گواہوں کوعدالت میں پیش کرنے سے متعلق کہنا تھا کہ مہنگائی ہے گواہ کراچی سے کیسے آئیں گے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا مہنگائی کا ذمہ بھی عدالت کا ہے۔ حشمت حبیب کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ عمران خان کی وجہ سے ہوا۔ سارا ڈرامہ تو عمران خان کا رچایا ہوا ہے۔ چینلز کےخلاف بھی درخواست دی انہوں نے حقائق توڑ مروڑ کے پیش کئے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اس میں عمران خان کا کیا تعلق ہے حشمت حبیب صاحب۔ کیا آپ نے کچھ نہیں کیا سارا کچھ چینل والوں نے ہی کیا ہے۔ حشمت حبیب نے کہا کہ رجسٹرا نے اپنے نوٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کو دھمکایا گیا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ رجسٹرار نے نہیں بھی لکھا توکوئی مسئلہ نہیں۔ معاملے کا سارے پاکستان کو علم ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ بادی النظر میں نہال ہاشمی نے توہین عدالت کی ہے۔ عدالت نے ڈی جی پیمرا حاجی آدم کی سرزنش کی ۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ ایک منصوبے کےتحت وہ سی ڈی، ٹرانسکرپٹ جمع کروائے گئے جو متعلقہ نہیں۔ عدالت کو چکرنہ دیں۔ عدالت نے پیمرا کے پیش کردہ ریکارڈ کو نامکمل قرار دیدیا۔ عدالت نے نہال ہاشمی کو دو ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت اکیس اگست تک ملتوی کردی۔
نہال ہاشمی متنازعہ تقریرکیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نہال ہاشمی کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت نے ہمیں اپنا بیان دینےکاموقع دیا ہے ،، ڈی جی پیمرا نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے،، عدالت نے دو ہفتوں میں ہمارا جواب جمع کرانے کا حکم دیا ،، اگلی سماعت میں نہال ہاشمی کے گواہ بھی پیش ہو نگے
عدالت کا نہال ہاشمی کو 2 ہفتوں میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم.ہم سمجھ رہے ہیں کیا ہو رہا ہے ؟ جسٹس شیخ عظمت سعید
جو متن لگایا گیا اس میں توہین عدالت کا مواد نہیں ، جسٹس اعجاز الاحسن
آپ خود یرغمال بنے ہوئے ہیں یا گواہ کو بنا رہے ہیں ، جسٹس شیخ عظمت سعید
پیش کیے گئے متن میں مواد کی جگہ ڈاٹ ڈاٹ کیوں لکھا ہوا ہے، جسٹس شیخ عظمت سعید
عدالت نے پیمرا کے پیش کردہ متن کو نامکمل قرار دیدیا
نہال ہاشمی کی تقریر کمرہ عدالت میں چلا دی گئی