ایران قلتِ آب کے خلاف پرتشدداحتجاج میں تیزی، 1 اور شخص ہلاک
،امریکہ کاکریک ڈاون اور تشدد بند کرنے کا مطالبہ
#/H
آئٹم نمبر…10
تہران ،واشنگٹن (صباح نیوز)ایران کے مغربی صوبہ خوزستان میں پانی کی قلت کے خلاف شروع ہونے والی احتجاجی تحریک تشدد کا رخ اختیار کرگئی ہے اوراس کے ہمسایہ صوبہ لورستان میں پرتشددمظاہرے میں ایک اور شخص ہلاک ہوگیا ہے۔ ایران کے خشک سالی کا شکار صوبہ خوزستان میں قلت آب کے خلاف گذشتہ ایک ہفتے سے جاری احتجاجی تحریک کے حق میں اب دوسرے صوبوں میں بھی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے اریب نے اپنی ویب سائٹ پر اطلاع دی ہے کہ لورستان میں واقع شہر علی گدرذ میں مظاہرے کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوگئے ہیں۔اس نے مزید کہا ہے کہ گذشتہ شب اس شہر کی متعدد شاہراہوں ہر لوگوں نے خوزستان میں پانی کے مسئلے کے حق میں احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔اس دوران میں نامعلوم عناصر نے فائرنگ کردی تھی۔اب سکیورٹی فورسز کو مظاہروں پر قابو پانے کے لیے تعینات کردیا گیا ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ ایران کے سرکاری میڈیا نے خوزستان میں مظاہروں اور پرتشدد واقعات کی اطلاع دی ہے اور ان میں ہلاکتوں کو بھی تسلیم کیا ہے۔پرتشدد مظاہروں میں اس سے پہلے ایک پولیس افسرسمیت تین افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ایرانی میڈیا نے موقع پرستوں اور بلوائیوںپر مظاہرین اورسکیورٹی فورسز پر فائرنگ کا الزام عاید کیا ہے۔بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے فارسی میڈیا نے خوزستان کے دارالحکومت اہواز سمیت متعدد شہروں اورقصبوں میں احتجاجی مظاہروں کی ویڈیوز نشر کی ہے۔ان میں سیکڑوں افراد کو مارچ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے،وہ ایرانی حکام کے خلاف نعرے بازی کررہے ہیں اورپولیس نے ان کا گھیرا کررکھاہے۔صدر حسن روحانی نے جمعرات کو ایک نشری تقریر میں کہا تھا کہ ایرانیوں کوقواعد وضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے بولنے، اظہاررائے اوراحتجاج حتی کہ سڑکوں پر نکلنے کا حق حاصل ہے۔ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری جنرل ایڈمرل علی شمخانی کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کو خوزستان میں حالیہ واقعات کے دوران میں گرفتار کیے گئے، ان تمام افراد کی فوری رہائی کاحکم دے دیا گیا ہے، جنھوں نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا ہے۔واضح رہے کہ عرب اکثریتی صوبہ خوزستان میں پانی کابحران شدت اختیار کرچکا ہے اور زرعی فصلوں اور گلہ بانی کے لیے بھی مطلوبہ مقدار میں پانی دستیاب نہیں ہے۔اس صوبے کے مختلف شہروں میں گذشتہ ایک ماہ سے قلتِ آب کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ایرانی حکام خشک سالی کو پانی کی قلت کا سبب قرار دیتے ہیں جبکہ مظاہرین حکومت کو اس کا موردالزام ٹھہرارہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی امتیازی پالیسیوں کے نتیجے میں پانی کا بحران پیدا ہوا ہے کیونکہ اس نے خوزستان کے حصے کے پانی کا رخ فارسی نسل کی آبادی والے صوبوں کی جانب موڑدیا ہے،علاو ازیں امریکا نے ایرانی سیکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ تشدد اور مظاہرین کے خلاف اندھا دھند کریک ڈاون بند کرے۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم پر امن عوامی احتجاج کی حمایت کرتے ہیں اور ایرانی عوام کے حقوق اور مطالبات میں ان کے ساتھ ہیں۔ مظاہرین کو سیکیورٹی فورسز کے ذریعہ تشدد یا گرفتاری کے خوف کے بغیر پر امن احتجاج کا حق ہے۔امریکی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ اس نے ایرانی حکومت کی اہواز میں انٹرنیٹ بند ہونے کی اطلاعات پر نظر ہے۔ ہم تہران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے شہریوں کو آزادی اظہار کے عالمی حقوق کے ساتھ ساتھ انہیں انٹرنیٹ کی سہولت اور معلومات تک رسائی کا حق فراہم کرے۔ادھر ایرانی پولیس اور دوسرے سیکیورٹی اداروں نے اھواز میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف جاری احتجاج کو کچلنے کے لیے مظاہرین کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاون شروع کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق ایرانی پولیس نے صوبہ اھواز کے کئی اضلاع میں چھاپوں کے دوران دسیوں مظاہرین کو حراست میں لینے کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے