بھارت ایم کیو ایم کی مالی مدد کر رہا ہے: بی بی سی کا دعویٰ

برطانیہ کے سب سے معتبرنشریاتی ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت ایم کیو ایم کی مالی مدد کر رہا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے لندن میں مقیم دو سنیئر رہنماؤں نے تفتیش کے دوران بھارت سے مدد لینے کا اعتراف بھی کیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق برطانوی پولیس نے جون 2013 میں ایم کیو ایم کے ایک سنئیر رہنما کے گھر پر چھاپہ مارا۔ چھاپے کے دوران گھر سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد کی لسٹ برآمد ہوئی۔ اس لسٹ میں مارٹر گولے، دستی بم، دھماکہ خیز مواد اور دیگر اسلحے سے متعلق تفصیلات درج تھیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد مبینہ طور پر کراچی کا امن تباہ کرنے کیلئے استعمال ہونا تھا۔ بی بی سی نے ایک اور دھماکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ بھارت گزشتہ دس سال سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے لیے ایم کیو ایم کے سیکڑوں کارکنوں کو دہشتگردی کی تربیت دے رہا ہے۔ 2005 اور 2006 سے پہلے ایم کیوایم کے درمیانے درجے کے عہدیداروں کو بھارت کی جانب سے تربیت دی جاتی رہی۔ رپورٹ کے مطابق حال ہی میں نچلی سطح پر کارکنوں کی بڑی تعداد کو بدامنی پھیلانے کی ٹریننگ دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق بھارت متحدہ کے کارکنوں کو شمال مشرقی علاقوں میں تربیت دیتا رہا ہے۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ جب ان الزامات کے حوالے سے ایم کیو ایم سے سوالات کے جوابات پوچھے گئے تو ان کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ اسی طرح کے سوالات بھارتی حکام سے بھی پوچھے گئے جن کا جواب آج تک نہیں آیا تاہم لندن میں مقیم بھارتی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک اپنی کوتاہیوں پر قابو پانے کی بجائے دوسروں پر الزامات لگا رہا ہے۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا ہے کہ 2011 میں سیاسی پناہ کے ایک مقدمے میں برطانوی جج نے ریمارکس دئیے کہ ایم کیو ایم نے کراچی میں اپنے مخالف 200 سے زائدپولیس اہلکاروں کو قتل کیا ہے۔ تفتیش کے دوران یہ انکشاف کیا گیا کہ ایم کیوایم کراچی میں بدامنی پھیلانے کیلئے مختلف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ یہ کہانی شروع ہوئی 2010میں جب ایم کیوایم کے سنیئر رہنما عمران فاروق کو لندن میں اپنے گھر کے باہر چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔ لندن پولیس نے اس کیس کی تفتیش کیلئے ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپہ مارا تو وہاں سے بڑی تعداد میں برطانوی کرنسی برآمد ہوئی۔ یوں یہ کیس منی لانڈرنگ سے متعلق ایک نیا رخ اختیار کر گیا۔ تب سے لے کر اب تک ایم کیوایم سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔