عمران فاروق کے قتل میں برطانیہ کو مطلوب دو میں سے ایک شخص کو آج برطانیہ کے حوالے کیا جا نے کا امکان
سولہ ستمبر دو ہزار دس کو لندن کے علاقے ایجوئر میں دو نامعلوم نوجوانوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عمران فاروق کو چاقوؤں کے وار سے قتل کر دیا تھا،عمران فاروق کے قتل پر ان کی بیوہ نےکہا تھا کہ وہ طویل عرصے سے اپنی جماعت سے لاتعلق اور نئی سیاسی جماعت بنانے والے تھے ، عمران فاروق قتل کیس میں ان کی اپنی جماعت کی جانب انگلیاں اٹھنے لگی تھیں کہ اچانک سکاٹ لینڈ یارڈ نے انکشاف کیا کہ انہیں قتل کرنے والے دونوں نوجوان پاکستان سے آئے تھے اور واپس جاتے ہوئے پاکستانی ایجنسیز نے انہیں حراست میں لے لیا ہے،ان دونوں نوجوانوں کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ عمران فاروق کے قتل سے کچھ دیر پہلے لندن پہنچے تھے ،برطانوی حکومت اور سکاٹ لینڈ یارڈ پاکستان سے ان دونوں نوجوانوں کی حوالگی کا مطالبہ کرتی رہی اور پاکستان اس امر سے انکار کرتا رہا کہ پاکستان نے ان نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے ، اسی دوران لندن میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے گھر چھاپہ مارا گیا تو وہاں سے کئی لاکھ پاؤنڈز بر آمد ہوئے جس پر ان کیخلاف ناجائزآمدنی اور منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا گیا، متحدہ قومی موومنٹ کے قائد اس مقدمے میں پندرہ جولائی تک ضمانت پرہیں،عمران فاروق کے قتل کےبعد ایک اہم ترین ڈیولپمنٹ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی پرنشرکی جانیوالی ایک ڈاکیومینٹری تھی جس میں ایم کیو ایم کوسیاسی جماعت کا روپ دھارے ایک مافیا قرار دیا گیا اسی دوران پاکستان حکومت نے پہلی مرتبہ اعلان کیا کہ برطانیہ کو مطلوب دونوں نوجوان حکومت پاکستان نے پاک افغان بارڈر سے گرفتار کر لیے ہیں اور ان میں سے ایک کوبرطانیہ کے حوالے کر دیا جائے گا -