بھارت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت آبی دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کو بنجر کرنے پر تل چکا ہے
تین جنگوں، سرحدوں پر چھیڑ خانی، دہشتگردی کے الزامات اور پاکستان کو تنہا کرنے کی سازشوں میں بری طرح ناکامی کے بعد بھارت پاکستانی زمین کو بھی بنجر کر رہا ہے ، بے ضمیر دشمن پانی کو پاکستان کے خلاف آبی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ قیام پاکستان کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا، یکم اپریل 1948 کو بھارت نے پاکستان میں بہنے والے تمام دریاﺅں کا پانی روک دیا۔ پانی کی تقسیم کے معاملے پر 19 ستمبر 1960ء کو پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا جس کا ضامن عالمی بینک تھا،، اس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ دریائے سندھ کے تین مشرقی معاونین ستلج‘ راوی اور بیاس کے پانی پر بھارت کا حق ہوگا،،، جبکہ دو مغربی معاونین چناب اور جہلم اور خود دریائے سندھ کے تمام تر پانی پر پاکستان کا حق ہوگا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے باہمی اصول طے کیے گئے، معاہدے کے تحت ہر سال دونوں ملکوں کا ایک اجلاس لازمی قرارپایا ، لیکن بھارتی ہٹ دھرمیوں کے باعث معاہدے پر سو فیصد عمل درآمد نہ ہوسکا،، انیس سو چوراسی میں بھارت نے معاہدہ ہوا میں اڑاتے ہوئے جہلم پر وولر بیراج بنا ڈالا،، پاکستان نے معاملہ اٹھایا لیکن بھارت باز نہ آیا، انیس سو نوے میں بھارت نے معاہدے کے ضامن عالمی بینک کے آشیرباد سے پھر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے چناب پر بگلہار ڈیم کی تعمیر شروع کردی،، اس ڈیم کی تعمیر سے پنجاب کا ایک کروڑ ایکڑ سے زائد رقبہ متاثر ہوا ، بھارتی آبی دہشتگردی کے باعث مشرقی پنجاب، کچا کے جنگلات اور ٹھٹھہ اور بدین میں لاکھوایکٹر بنجر ہو چکے ہیں۔، بھارت معاہد ے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانچ بڑے ڈیم بنا چکا ،2025 تک کشمیر اور دیگر علاقوں میں پاکستانی پانی پر 262 ڈیم بنانا چاہتا ہے۔