اکتیسویں ویں آئینی ترمیم کے تحت آئین پاکستان سے فاٹا کا نام بھی مکمل مٹادیا گیا، پختونخوا کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں سات کا اضافہ
قومی اسمبلی سے اکتیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد نہ صرف آئین پاکستان سے فاٹا کے الفاظ نکال دیے گئے ہیں بلکہ پاٹا کےعلاقوں کا بھی تعین کردیا گیا ہے، بل کے مطابق ژوب، لورالائی ،چاغی کی تحصیل دالبندین اور سبی ضلع کے مری اور بگٹی قبائلی علاقوں کو بلوچستان میں ضم کردیا گیا، اسی طرح پشاور، کوہاٹ، بنوں، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، باجوڑ ،اورکزئی، مہمند، خیبر، شمالی اور جنوبی وزیرستان کی ایجنسیوں اور قبائلی علاقوں کو پختونخوا میں ضم کردیا گیا ہے، فاٹا کے علاقوں کو پختونخوا میں ضم کرنے کے بعد صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 124 سے بڑھاکر 145 کردی گئی ہے ،، قومی اسمبلی میں پختونخوا کی نشستوں میں سات سیٹوں کا اضافہ کیا گیا ہے، 2021 تک چار اور دوہزار چوبیس تک سینیٹ سے فاٹا کی مرحلہ وار نشستیں ختم ہوجائیں گی، سینیٹ کی ایک سو چار سے کم کرکے 96 نشستیں کردی گئی ہیں، صوبائی اسمبلی کی فاٹا کے علاقوں کی نشستوں پر ایک سال بعد انتخابات ہونگے جبکہ دوہزار اٹھارہ کے عام انتخابات میں فاٹا کی قومی اسمبلی کی نشستوں پر موجودہ طریقہ کار کے تحت انتخابات ہونگے ۔