دھرنوں کے وقت تحمل اور صبر سے کام لیا۔ پیغام بھجوانے والے ادارے کے افسر کو ملکی مفاد میں فارغ نہیں کیا۔ حقائق منظر عام پر آنے چاہییں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف
احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ کل مکمل تقریر ٹی وی پر چلنے پر خود بڑا حیران ہوا۔ سب کو حق کے لئے کھڑا ہونا ہوگا۔ اگر چاہتے ہیں ملک میں حقیقی جمہوریت ہو تو سب کھڑے ہوں پھر ہی یہ ممکن ہو سکے گا۔ نوازشریف نے میڈیا کو مشورہ بھی دے ڈالا۔ کہا میڈیا کا حق ہے کہ وہ یہ سب دکھائے۔ میڈیا اپنے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے نہ پڑنے دے۔ اگر میڈیا کے ہاتھ پاوں باندھے گئے تو رسیاں کھولیں گے۔ ماتحت ادارے کے سربراہ کے پیغام بھجوانے کے بارے میں نوازشریف کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے وقت تحمل اور صبر سے کام لیا میں اپنے ماتحت کو فارغ کرسکتا تھا لیکن ملکی مفاد میں برطرف نہیں کیا اور درگزرسے کام لیا۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے۔ کل سچ ریکارڈ پر لایا۔ حقائق منظر عام پر آنے چاہییں۔ عدالت میں جو بتانا تھا بتادیا۔ مشاہداللہ اور پرویز رشید سے استعفی لینے کے بارے میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مشاہداللہ اور پرویز رشید سے استعفی لینا بھی اس بردباری اور درگزر کا نتیجہ ہے۔