افغان طالبان کا عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلانِ
افغان صدر اشرف غنی اور طالبان مزاحمت کاروں نے عید الفطر کے موقع پر تین روز کے لیے جنگ بندی کے اعلانات کیے ہیں۔اس سیزفائر کا آغاز اتوار سے ہورہا ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ دشمن کے خلاف کہیں بھی کوئی جارحانہ کارروائی نہ کریں۔اگر دشمن آپ کے خلاف کوئی کارروائی کرتا ہے تو پھر اپنا دفاع کریں۔‘‘ انھوں نے افغان حکومت کی فورسز کے خلاف جنگ آزما طالبان جنگجوؤں کو یہ ہدایت کی ہے۔انھوں نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ جنگ بندی صرف عید (کی خوشیاں) منانے کے لیے ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے اور انھوں نے بھی اس کے جواب میں امن کی پیش کش کی ہے۔انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے:’’ کمانڈر انچیف کی حیثیت سے میں نے اے این ڈی ایس ایف(افغان نیشنل ڈیفنس اور سکیورٹی فورسز) کو ہدایت کی ہے کہ وہ تین روزہ جنگ بندی کی پاسداری کریں اور اگر ان پر حملہ کیا جاتا ہے تو اس کا صرف دفاع کریں۔‘‘
طالبان نے گذشتہ ماہ افغان حکومت کی رمضان المبارک میں جنگ بندی کی پیش کش کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس کا کوئی عقلی جواز نہیں ہے۔اس کے بعد انھوں نے افغان فورسز کے خلاف حملے تیز کردیے تھے۔ دریں اثناء کابل میں افغانستان کے مرکزی انٹیلی جنس اور سکیورٹی دفتر کے ترجمان جاوید فیصل نے ایک بیان میں کہا کہ رمضان المبارک کے دوران میں طالبان کے حملوں میں 146 شہری ہلاک اور 430 زخمی ہو گئے ہیں۔