شہباز شریف کی توہین عدالت اور عدالتی فیصلے پرعمل درآمد کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا منظور
لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی توہین عدالت اور عدالتی فیصلے پرعمل درآمد کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا منظور کرلی، وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی مخالفت کی۔ پیر کو جسٹس علی باقر نجفی نے لاہور ہائیکورٹ میں شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی، شہباز شریف کی جانب سے درخواست اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دائر کی۔درخواست گزار نے کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے کے باعث درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں کہا کہ وفاقی حکومت نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا ہے،ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے کے باعث درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔وکیل درخواست گزار نے کہاکہ عدالت نے 26 مئی کے لیے عمل درآمد کیس میں نوٹسز جاری کررکھے ہیں، عمل درآمد سے متعلق درخواست کی پیروی نہیں کرنا چاہتے، عدالت سے استدعا ہے کہ درخواست واپس لینے کا حکم دے۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہاکہ فری میڈیا کے فائدے اور نقصانات ہیں، ہمیں سوشل میڈیا سے ڈرنا نہیں چاہیے، قانون کے مطابق کوئی درخواست کسی بھی وقت واپس لی جا سکتی ہے۔عدالت نے کہا کہ درخواست گزار عدالت میں کیس ہونے کے باوجود ای سی ایل کومتعلقہ فورم پر چیلنج کر سکتا ہے، درخواست گزار نیب کو فریق بنا کرای سی ایل قانون چیلنج کرے تو دو رکنی بنچ سماعت کرے گا۔عدالت میں وفاقی حکومت کے وکیل نے شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست واپس لینے کی مخالفت کی،سرکاری وکیل نے کہاکہ عدالت حکومت کا جواب آنے اور اپنے اطمینان تک درخواست واپس لینے کی اجازت نہ دے۔سرکاری وکیل نے کہاکہ درخواست واپسی کی متفرق درخواست پر وفاق کوجواب داخل کرنے کی اجازت دی جائے،فاضل عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہو گیا ہے، سماعت کے لیے بنچ بھی بنا دیا گیا ہے۔عدالت نے عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد کروانے کی متفرق درخواست کو کیس واپس لینے کی بنا پر نمٹا دیا۔