'اب کسی کے نیوٹرل رہنے کی گنجائش نہیں رہی': عمران خان
پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ے کہا ہے کہ اب کسی کے نیوٹرل رہنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ آج ملک میں فیصلہ کن وقت ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے آزادی مارچ کی گرفتاریوں کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈکٹیٹر اور ن لیگ کی حکومت میں کوئی فرق نہیں ہے۔ فاشسٹ حکومت نے کارروائیاں شروع کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کسی کے نیوٹرل رہنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور پوری قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے۔ جو خود کو نیوٹرل کہتے ہیں ان کا حلف ہے کہ وہ ملک کی خودداری کا تحفظ کریں۔ حق کے لیے کھڑے صحافیوں کے خلاف آج مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا یہ علامہ اقبال اور قائد اعظم کا ملک ہے اور عدلیہ کا امتحان ہے عوام ان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو گرفتار کر کے یہ لوگوں کو ڈرانا چاہتے ہیں لیکن ہمیں کسی کا کوئی خوف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات ہی فوری حل ہے اور خدشہ ہے کہ ملک میں سری لنکا والے حالات پیدا نہ ہو جائیں۔ نیوٹرلز، ججز اور وکلا کو پیغام دیتا ہوں کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے۔ ملک تباہی کی طرف گیا تو آپ بھی اس کے ذمہ دار ہوں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ لانگ مارچ کو کوئی نہیں روک سکتا اور میں کل پشاور سے سب سے بڑا جلوس لے کر اسلام آباد کے لیے نکل رہا ہوں۔ خوف کی زنجیریں توڑ دیں خوف انسان کو غلام بنا دیتا ہے، یہ کتنے لوگوں کو جیل میں ڈالیں گے۔ یہ سیاست نہیں جہاد ہے مجرموں کی غلامی سے موت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکمرانوں نےاپنی کرپشن ختم کرنی ہے اور کیسز ختم کرنے ہیں۔ امپورٹڈ حکمرانوں نے نیب کو ختم کرنا ہے۔ ہمارے دور میں انڈسٹریل گروتھ ہوئی اور کسانوں کے حالات بہتر ہوئے۔عمران خان نے ایک بار پھر میڈیا پر پیسے لینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آج میڈیا ہاؤسز کا بھی فیصلہ ہوجائے گا کہ کون کس طرف ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی انہیں سازش سے لائے ہیں اور ان مجرموں کو تسلیم کرنے سے موت بہتر ہے۔ مجھے اپنی جان کی فکر نہیں ہے۔ اُن کا تجربہ صرف کرپشن کا ہے معیشت کا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز جن کے سہارے وزیر اعلیٰ بنا وہ ڈی سیٹ ہو چکے ہیں اور حمزہ شہباز اکثریت کھو چکے ہیں لیکن پنجاب کی انتظامیہ حمزہ شہباز کے احکامات کیسے مان رہے ہیں۔ شہباز شریف اور اس کے بیٹے کو سزا ہونے والی تھیں جنہیں بچایا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں معیشت درست کی لیکن آج کیا حالات ہیں۔ اگر کوئی عوام کے سمندر کو روکنا چاہے تو روک کر دکھا دے