مخالفت کر نے والے چند مفاد پرست ڈیم بننے سے نہیں روک سکتے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہاہے کہ پاکستان میں ڈیم بنانے کی تحریک زور پکڑ چکی اور انشا اللہ تعالی اس تحریک کو چند مٹھی بھر لوگ جو احتجاج کر رہے ہیں چند مفاد پرست جو ڈیم کی مخالفت کر رہے ہیں وہ ڈیم بننے سے نہیں روک سکتے، انھیں کچھ بڑوں سے توقع تھی مگر انہوں نے ڈیم فنڈ میں خاطر خواہ حصہ نہیں ڈالا، لیکن وہ اربوں روپے لوٹ کر باہر جائیدادیں بنانے والوں سے حساب لیں گے، لانچوں پر پیسے بائر بھیجنے والوں کو حساب دینا پڑے گا، جس کے بعد ڈیم فنڈ کے لیے مزید چندے کی ضرورت نہیں رہے گی، انہیں خوف تھا کہ چیف جسٹس کو فنڈ ریزنگ پر نہیں جانا چاہیے مگر احساس ہوا کہ یہ خوف غلط تھا۔پاکستانیوں کی حب الوطنی اور جزبہ دیکھ کر ڈیمز کی تعمیر کے لیے چندہ کی اپیل کا فیصلہ کیا، چیف جسٹس نے آئندہ ماہ کی 12 یا 13 تاریخ سے آبادی پر کنٹرول پانے کے لیے مہم شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ دو بچے ہی اچھے مہم کا آغاز اپنے گھر سے کریں گے اور میں اپنے بچوں کو تلقین کروں گا کہ جن کی ابھی شادی نہیں ہوئی اور جن کے بچے انھی نہیں ہوئے آپ نے دو بچوں سے زیادہ بچے نہیں پیدا کرنے۔ مانچسٹر میں فنڈ ریزنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے کچھ بڑوں سے توقع تھی مگر انہوں نے مجھے آکر ایک ارب نہیں لوٹایا۔افسوس ہے کہ جن لوگوں نے ملک سے اربوں کمائے ایک ارب بھی واپس نہیں دیا۔ وہ حساب لیں گے کہ کس نے کتنی جائیدادیں بنائیں؟ تین ارب روپے کی پراپرٹی دبئی میں کیسے بنائی؟ لانچ پر پیسے باہر بھیجنے والوں کو حساب دینا پڑے گا ۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ سارا پیسہ پاکستانی قوم اور ٹیکس دہندگان کی امانت ہے، اس رقم کو ڈیم فنڈ میں دینا پڑے گا، نہ دیا تو کارروائی کے ذریعے حساب لینا پڑے گا ۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں سے لوٹے ہوئے اربوں روپے واپس لیں گے تو ڈیم کے لیے مزید چندے کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کہ میں نے تھوڑا ساتاقف ظاہر کیا کہ ایک چیف جسٹس کے عہدہ کے لیے یہ مناسب نہیں ہو گا کہ وہ فنڈ ریزز میں جا کر اپیل کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دو ماہ میں میں نے پاکستان میںلوگوںمیں جو جذبہ اور محبت دیکھی اور بیرون ملک پاکستانیوں نے اپروچ کیا اس بات نے مجھے مجبور کر دیا کہ میں بیرون ملک پاکستانیوں کے پاس خود حاضر ہو کر آپ لوگوں کو کم از کم اس مقصد کی یاد دہانی اور اجاگری آپ کے سامنے پیش کروں جس نے عدلیہ کو مداخلت کرنے پرمجبور کیا۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ انہیں خوف تھا کہ چیف جسٹس کو فنڈ ریزنگ پر نہیں جانا چاہیے میں سمجھتا ہوں کہ یہ میرا خوف غلط تھا ۔ہمیں اپنی قوم کے لیے اور اپنی آئندہ نسلوںکے لیے جہاں تک بھی جانا پڑے جان چاہیے۔ اور اس کے لیے عہدوں کا لحاظ شائد انتا مناسب نہیں انہوں نے پاکستانیوں کی حب الوطنی اور جذبہ دیکھ کر ڈیموں کی تعمیر کے لیے چندے کی اپیل کا فیصلہ کیا۔جسٹس ثاقب نثار کے مطابق انھیں خوف تھا کہ چیف جسٹس کو فنڈ ریزنگ پر نہیں جانا چاہیے، مگر اب احساس ہوا ہے کہ یہ خوف غلط تھا۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم نے پانی کی قدر نہیں کی۔ دنیا میں پاکستان پانی کی سب سے زیادہ قلت کا شکار ہے۔ خدا نہ کرے کہ ہمارے ملک میں صومالیہ جیسی صورت حال پیدا ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ کا پانی پاکستانی عوام کی اما نت ہے اس میں کوئی خیانت نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھاکہ گزشتہ روز یہاں چند دوست کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ نو ڈیم آن ریور سندھ۔ تو مجھے سمجھ آئی کہ کیوں پاکستان میں یہ ڈیم آج تک نہیں بننے دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈیم بنانے کی تحریک زور پکڑ چکی اور انشا اللہ تعالی اس تحریک کو چند مٹھی بھر لوگ جو احتجاج کر رہے ہیں چند مفاد پرست لوگ جو اس ڈیم کی مخالفت کر رہے ہیں وہ اس ڈیم کو بننے سے نہیں روک سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ دریا سندھ کا پانی پاکستان کے عوام کی اما نت ہے اس میں کوئی خیانت نہیں کر سکتا۔ جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے آئندہ ماہ کی 12 یا 13 تاریخ سے آبادی پر کنٹرول پانے کے لیے مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا مجھے یقین ہے کہ معاملہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی بقاء کے لیے لوگ ہمارے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دو بچے ہی اچھے مہم کا آغاز اپنے گھر سے کریں گے اور میں اپنے بچوں کو تلقین کروں گا کہ جن کی ابھی شادی نہیں ہوئی اور جن کے بچے انھی نہیں ہوئے آپ نے دو بچوں سے زیادہ بچے نہیں پیدا کرنے۔