( عرفان جمیل ڈوگر)راولپنڈی کے علاقے ڈھیری حسن آباد سے تعلق رکھنے والے جنرل عاصم منیر پاکستان کی فوج کے اُن افسران میں سے ہیں جو آفیسر ٹریننگ سکول (او ٹی ایس) کے ذریعے آرمی آفیسر بنے۔ ان کا تعلق منگلا کے سترھویں او ٹی ایس کورس سے ہے۔ جنرل عاصم منیر ایک لائق طالب علم تھے اور جب وہ 1974 میں میرے والد صاحب کے مدرسے میں قرآن مجید حفظ کرنے آئے تو انہوں نے صرف دو سال کے اندر قرآن حفظ کرکے اپنی ذہانت ثابت کر دی تھی‘۔ یہ کہنا ہے جنگ گروپ سے منسلک سینیئر صحافی حافظ طاہر خلیل کا جن کے والد حافظ خلیل احمد جنرل عاصم منیر کے اُستاد تھے۔ جنرل عاصم منیر کے والد سید سرور منیر راولپنڈی کے علاقے لال کڑتی کے سکول میں پرنسپل تھے۔ انہوں نے اپنے محلے میں مسجد بنوائی جہاں حافظ خلیل قران پڑھانے جایا کرتے تھے۔ اہلِ محلّہ کے مطابق جنرل عاصم منیر کا خاندان ’حفّاظ کا خاندان‘ مشہور تھا۔ ان کے دونوں بھائی قاسم منیر اور ہاشم منیر بھی حافظِ قران ہیں۔ حافظ طاہر خلیل کا کہنا ہے کہ ’میرے والد اور جنرل عاصم کے والد گہرے دوست تھے اور دونوں نے طے کیا تھا کہ اپنے بچوں کو سکول بھیجنے سے قبل قرآن حفظ کرانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جنرل عاصم نے قرآن مجید مکمل کرکے سکول میں داخلہ لیا تھا۔‘ جنرل عاصم منیر کو فرنٹیر فورس ریجمنٹ کی 23 ویں بٹالین میں کمیشن ملا تھا۔ وہ اپنی ترقی اور موجودہ تعیناتی سے قبل ایک تھری سٹار جنرل کے طور پر کوارٹرماسٹر جنرل کے طور پر جی ایچ کیو میں تعینات تھے۔ انہیں ستمبر 2018 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی تاہم انہوں نے 27 نومبر 2018 کو پاکستان کی انٹیلی جینس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر چارج سنبھالا تھا۔ ان کا آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر دور تاریخ میں مختصر ترین سمجھا جاتا اور صرف نو ماہ بعد ہی انہیں اچانک 2019 میں کور کمانڈر گوجرانوالہ تعینات کر دیا گیا تھا۔ اس سے قبل وہ ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس اور فورس کمانڈر نادرن ایریاز کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ انہیں بطور لیفٹیننٹ کرنل کے طور پر سعودی عرب میں بھی خدمات سرانجام دینے کا شرف حاصل ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر منگلا ٹریننگ اسکول سے پاس آؤٹ، فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا
Nov 24, 2022 | 12:50