امریکی صدر نے ترکی پر عائد کردہ پابندیاں ہٹانے کا اعلان کردیا۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی پر حال ہی میں عائد کردہ پابندیوں کو ہٹانے کا اعلان کردیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک تقریر میں بتایا:’’ میں نے سیکریٹری خزانہ کوترکی پر 14اکتوبر کو عائد کردہ پابندیوں کو ہٹانے کی ہدایت کی ہے۔ یہ پابندیاں ترکی کی شام کے شمال مشرقی علاقے میں (امریکا کے اتحادی) کرد جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائی کے ردعمل میں عائد کی گئی تھیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ترکی نے ان سے بدھ کی صبح رابطہ کیا ہے اور مطلع کیا ہے کہ وہ شام میں اپنی جنگی کارروائی روک دے گا تاکہ امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کو مستقل بنایا جاسکے۔ امریکا کے محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ کے مطابق ترکی کی دفاع اور توانائی کی وزارتوں کے علاوہ وزیر داخلہ ، دفاع اور توانائی پر عائد کردہ پابندیوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی ثالثی میں ترکی اور شامی کرد فورسز کے درمیان طے شدہ جنگ بندی سمجھوتے کی پاسداری کی جارہی ہے اور اس پر توقع سے کہیں بڑھ کر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ شامی جمہوری فورسز( ایس ڈی ایف) کے کمانڈر انچیف جنرل مظلوم عابدی نے انھیں اس امر کی یقین دہانی کرائی ہے کہ شام کے شمال مشرقی علاقے میں زیر حراست داعش کے جنگجو حراستی مراکز میں محفوظ ہیں۔‘‘ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ’’حراستی مراکز کا بڑے اچھے طریقے سے انتظام کیا جارہا ہے۔داعش کے قیدیوں میں سے چند ایک بھاگے تھے۔ان میں زیادہ تر کو دوبارہ گرفتار کیا جاچکا ہے۔‘‘ انھوں نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ امریکی فوجیوں کا ایک چھوٹا دستہ شام میں تیل کے کنووں کے تحفظ کے لیے موجود رہے گا۔نیزہم یہ فیصلہ کرنے والے ہیں کہ مستقبل میں اس ضمن میں اور کیا کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے شام کے شمالی مشرقی علاقے میں جنگ بندی کا تمام تر کریڈٹ امریکا کو دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر دوسرے ممالک بھی اس ضمن میں مدد کو آتے ہیں تو وہ اس کا خیرمقدم کریں گے۔