جعلی بینک اکائونٹس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے پہلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی ، معاملے کی تحقیقات کیلئے بننے والی جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے لفافہ بند رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ٹیم کے تمام اراکین کام کررہے ہیں 33 نئے مشکوک اکاونٹس اور210 کمپنیاں مشکوک ملی ہیں رقوم کی منتقلی میں 334 افراد ملوث ہیں۔ اومنی گروپ کی سولہ شوگرملیں ہیں جبکہ گروپ کے ساتھ سینتالیس کمپنیوں کا تعلق بھی ہے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چوری کے پیسے کوجائزبنانے کی کوشش کی گئی یہ تھوڑی رقم نہیں ہے چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے اکاؤنٹنٹ عارف سے متعلق پوچھاتو احسان صادق نے بتایاکہ عارف بیرون ملک ہے کیس میں ملوث مفرور ملزمان کی واپسی کیلئے انٹرپول سے رابطے کررہے ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت سے باہرتفتیشی کومقدمے میں شامل تفتیش کرنے کی بات کہنا درست نہیں ، خصوصی عدالت جعلی بنک اکاونٹس سے متعلق سپریم کورٹ کوآگاہ کئے بغیرکوئی حکم جاری نہ کرے چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کے اخرات کیلئے اومنی گروپ کے مالکان کے ایک گھر بیچنے کے ریمارکس دیے تو وکیل نے اثاثے اوربینک اکاونٹس منجمند ہونے کا بتایا عدالت نے وزرات دفاع کو انورمجید ، عبدالغنی مجید اورحسین لوائی کے میڈیکل بورڈ سے متعلق رپورٹ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 10 روزکیلئے ملتوی کردی۔۔۔