پرویز مشرف غداری کیس،مہلت کی استدعا پر عدالت کا اظہار برہمی
پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت میں خصوصی عدالت نے مہلت کی استدعا پر برہمی کا اظہار کیا اور کیس کی سماعت 8 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ پرویز مشرف سنگین غداری کیس کی سماعت جسٹس نذر اکبر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے خصوصی عدالت میں کی۔ اس موقع پر وکیل مشرف رضا بشیر نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ گزشتہ سماعت کے بعد سارا ریکارڈ حاصل کیا ہے،میں نے دو درخواستیں جمع کرائی ہیں،مجھے 342کا بیان ریکارڈکرنے سے پہلے ملزم سے ملاقات کرنے کا موقع فراہم کیا جائےاور عدالت وزارت کو ہدایت دے کہ ملزم سے ملاقات کے لئے انتظامات کرے،ملزم مشرف سے ملاقات کرکے بتا سکوں کہ ویڈیو لنک یا پھر سکائپ پر بیان ریکارڈ کر سکیں۔ جسٹس نذراکبر نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کی سٹیج گزر چکی،آپ کو قانون کے مطابق مقرر کیا کہ عدالت کی معاونت کریں کہ ملزم پیش نہیں ہو رہا،آپ نے آج کیوں درخواست دی ہے آپ کو تیاری کے لئے ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔ جس پر وکیل رضا بشیر کاکہنا تھا کہ میرا تعلق لاہور سے ہے اس لئے درخواست آج یہاں پہنچ کر دی ہے۔جسٹس نذر اکبر نے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہیں سے بھی ہوں آپ کو التوا نہیں ملے گا،سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کا وقت گزر چکا ہے۔جس پر رضابشیربولےاگر آپ مجھے موقع نہیں دینگے تو میں کیس سے الگ ہو جاؤں گا،آپ نے پہلے بھی وکلا کو مواقعے دیئے مجھے بھی ایک موقع دیں۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس آپ کی کوئی درخواست نہیں آئی، آتی بھی تو مسترد کرتے،آپ حتمی دلائل کا آغاز کریں،آپ کا کنڈکٹ عدالت کے ساتھ بہتر نہیں،آپ کیوں کہہ رہے ہیں کہ عدالت موقع نہیں دے رہی۔جس پر رضا بشیر بولےکورٹ میں درخواست دینے پر معافی مانگتا ہوں۔ جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دیے کہ کورٹ سے بطور وکیل معافی نہیں مانگتے اچھے برتاؤ نہیں کرتے ہیں،آپ دلائل نہیں دے رہے ہم آرڈر میں لکھ دینگے۔ جس کے بعد عدالت نےکیس کی سماعت 8 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔