پاکستان سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات کے فروغ کے لئے اپنا فعال کردار جاری رکھے گا۔شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی اصلاحات سے اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور اس میں خطوں کی مساویانہ نمائندگی میں اضافہ ہونا چاہیے،سلامتی کونسل کی اصلاحات میں رکن ممالک کا کلیدی مفاد ہے،پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات کے فروغ کے لئے اپنا فعال کردار جاری رکھے گا۔ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے اتحاد برائے اتفاق(یو ایف سی)کے وزارتی اجلاس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج دنیا کو درپیش مختلف اقسام کے مسائل کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی ایسی سلامتی کونسل درکار ہے جو زیادہ نمائندہ، جمہوری، شفاف، موثر اور جوابدہ ہو۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاحات میں رکن ممالک کا کلیدی مفاد ہے، لہذا اس ضمن میں فیصلے اقوام متحدہ کی رکنیت کی زیادہ سے زیادہ اکثریت کی حمایت یعنی اتفاق رائے سے ہونے چاہئیں۔یہ ہی ہمارے اس گروپ کا نام اور اس کا بنیادی مقصد ہے جو ہمیں متحد کرتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 23(1)اور (2)کے مطابق کونسل کی اصلاحات سے اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور اس میں خطوں کی مساویانہ نمائندگی میں اضافہ ہونا چاہیے۔ایک ایسے قابل قبول فارمولے سے ہی تمام ممالک کو کونسل میں مساوی نمائندگی مل سکتی ہے جس میں غیر مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ ہو اور جمہوری انتخابات کے ذریعے باری باری انہیں یہ منصب تفویض ہو۔علاقائی نمائندگی کے ساتھ باری کے اصول کے مطابق منصب کی تفویض سے ریاستوں کے مختلف گروپس کے ارکان کی مکمل نمائندگی ممکن ہو سکے گی۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے گذشتہ اجلاس میں مایوسی و جھنجھلاہٹ پر مبنی اور بین الریاستی مذاکرات میں جی فور کی ساز باز کی کوششیں دیکھنے میں آئیں جس کا مقصد اپنے لئے استحقاق کے نئے مراکز پیدا کرنے کی خاطر دبائو استعمال کرنا تھا۔انہوںنے کہا کہ رکن ممالک کو مناسب وقت اور گنجائش دی جائے تاکہ وہ تمام امور پر اپنے موقف کو باہم مربوط بناسکیں، وسیع معاملات پر ہم آہنگی پیدا کرسکیں اور اختلافات میں کمی لاسکیں تاکہ اقوام متحدہ کے تمام ارکان کے لئے قابل قبول حل کی راہ ہموار ہو۔ سب کے لئے سلامتی کونسل میں اصلاحات کی طرف اس سے قابل عمل راہ اور کوئی نہیں۔وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس میں اس گروپ(اتحاد برائے اتفاق)کی ترجیحات میں پانچ نکات شامل کرنے کی تجاویز پیش کیں۔اول، ہمیں رکنیت سازی پر مبنی ساکھ کو برقرار رکھنے اور آئی جی این کی مرکزیت کے حامل اصلاحاتی عمل کو قائم رکھنا چاہیے جو تمام رکن ممالک کے مفادات پر مبنی منصفانہ اور شفاف سمجھوتہ سے حاصل ہونے والے حل اور اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کی ممکنہ طور پر وسیع قبولیت کا حامل ہو۔دوم، ہمیں یہ اعادہ کرنا ہوگا کہ یہ عمل ابھی اس مرحلے پر نہیں ہے کہ کوئی ایک ایسا متن وضع ہوسکے جو بات چیت کی ایسی بنیاد مہیا کرے جو رکن ممالک کی اکثریت کی حمایت کا حامل بن سکے کیونکہ متعدد کلیدی پہلوئوں پر بنیادی اختلاف رائے موجود ہے۔سوم، اصلاحاتی عمل پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں میں کی جانے والی صراحت کے مطابق ٹھوس اور ضابطہ جاتی اصلاحاتی عمل کے پہلوئوں کے درمیان کوئی امتیاز نہیں۔ ضابطہ جاتی اصلاحاتی عمل میں تبدیلیوں کے لئے رکن ممالک کی رضامندی اور اتفاق رائے درکار ہے۔مزید برآں ضابطہ جاتی درستگیاں ٹھوس معاملات کو جواب فراہم نہیں کرسکتیں۔ چہارم، ہمیں افریقہ کے ساتھ اپنی بات چیت کو ازسرنوشروع کرنا ہوگا اور افریقہ کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کے راستے تلاش کرنے ہوں گے، تاکہ تاریخی طورپر جو ناانصافیاں ہوئی ہیں، اتحاد برائے اتفاق کی متعین حدود کے اندر رہتے ہوئے ان کی اصلاح کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جی فور کی افریقی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے فروعی مفادات اور مقاصد کے لئے استعمال کی کوششوں کا بھی تدارک کرنا ہوگا، آنے والے مہینوں میں اصلاحات کے معاملے پر اتحاد برائے اتفاق (یو۔ایف۔سی)اور افریقی یونین کمیٹی آف 10(سی10) کے درمیان بات چیت کی ہماری کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔ہمیں چھوٹے ترقی پذیر جزیروں کی حکومتوں تک بھی رسائی حاصل کرنا ہوگی۔ پنجم، یو ایف سی کا اصلاحات کے معاملے پر اصولی موقف کونسل میں اصلاحات کا ایک ہی عملی حل پیش کرتا ہے۔ رکن ممالک کی اکثریت کی آرایا تو یو۔ایف۔سی کے موقف سے ہم آہنگ ہے یا پھر قریب ہے۔اس ضمن میں پاکستان یو۔ایف۔سی میں سعودی عرب کی شمولیت میں دلچسپی کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس گروپ کے رکن کے طورپر سعودی عرب کو بخوشی خوش آمدید کہے گا۔ ہمیں ہم مزاج اور ایک سوچ رکھنے والوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان ممالک کو مکمل یا ایسوسی ایٹ رکنیت دیتے ہوئے اس گروپ کو توسیع دینے اور متنوع بنانے کی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔شاہ محمود نے کہاکہ یو ایف سی کے حصے کے طورپر پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات کے فروغ کے لئے اپنا فعال کردار جاری رکھے گا جس کا مقصد کونسل کو عالمی امن وسلامتی قائم کرنے والا ایک جمہوری، زیادہ نمائندہ، جوابدہ، شفاف اور مستعد ادارہ بنانا ہے۔