بچت کرنے والے تقریباً50 فیصد پاکستانی اپنی بچتوں کو گھر میں رکھتے ہیں تاکہ بینکاری کے شعبہ کی جانب سے بچتوں پر دیئے جانے والے منافع سے بچ سکیں کیونکہ زیادہ تر لوگ اس منافع کو سود سمجھتے ہیں۔ سٹینڈرڈ چارٹرڈ پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ سے تعلق رکھنے والی ایک بینکنگ کمپنی نے کہاکہ سروے کے دوران بچت کرنے والے 38فیصد افراد بچت سے استفادہ کے لئے روایتی طریقوں پر عمل کرتے ہیں جبکہ چار فیصد اپنی بچت کی رقوم سے جدید رجحانات سے استفادہ کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بچتوں سے استفادہ کے لئے روایتی طریقوں میں سیونگز اکاﺅنٹس ، ٹائم /فکسڈ ڈیپازٹس اور سیونگز کو ریگولر پلانز شامل ہیں تاہم جدید رجحانات میں میچل فنڈز ، سٹاکس ، فکسڈ انکم اور دیگر مواقع شامل ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق بچت کرنے والے58 فیصد افراد اپنی بچوں سے اپنے مقاصد کے تحت استفادہ کرتے ہیں جبکہ 17 فیصد اپنی ترجیحات کی تکمیل میں معاونت حاصل کرتے ہیں ۔ سٹینڈرڈ چارٹرڈ پاکستان کے ریٹیل بینکنگ کے شعبہ کے سربراہ شہزاد عارف نے کہاکہ سروے کے دوران بچت کرنے والوں کے حوالے سے دلچسپ معلومات پاکستان میں کئی ادارے اسلامی بینکاری کی سہولت فراہم کررہے ہیں جن سے استفادہ کے ذریعے اپنی بچتوں پر پرکشش منافع حاصل کیا جاسکتاہے جو اسلامی اصولوں کے مطابق ہے۔
بچت کرنے والوں میں سے 50 فیصد پاکستانی اپنی بچتوں کو گھر میں رکھتے ہیں۔
Apr 25, 2017 | 11:35