روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، البتہ ولادی میرپیوٹن نے نومنتخب صدر نے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے، باغیوں اور حکومت کے مابین مسائل تو پہلے سے چلے آ رہے تھے لیکن لڑائی کا باقاعدہ آغاز اپریل دو ہزار تیرہ کو ہوا۔ بعد ازاں روس نواز باغیوں نے مشرقی یوکرائن کے متعدد شہروں بشمول ڈونیٹسک، لوہانسک اور خارکیف میں کئی سرکاری عمارتوں اور یوکرائنی سکیورٹی سروس’ ایس بی یو‘ کے دفاتر پر قبضہ کرلیا تھا۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کی مداخلت کے بعد لڑائی رکی، اور تنازع کو حل کی جانب لے جانے کی کوشش کی گئی۔ گذشتہ روز روسی صدر نے یوکرائن کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندوں کو کہا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل قبول ہے کہ یوکرائن کے ڈونَیٹسک اور لُوہانسک نامی علاقوں کے رہائشیوں کو تقریباﹰ کوئی حقوق حاصل نہیں ہیں لیکن پھر بھی نئی حکومت کے لیے حالات سازگار رہیں گے۔