حسن و عشق کے شاعر احمد فراز کو بچھڑے آٹھ برس بیت گئے .
جواں جذبوں اور رومان کے شاعر احمد فراز کا اصل نام سید احمد شاہ علی تھا ۔ وہ چودہ جنوری انیس سو اکتیس کوکوہاٹ میں پیدا ہوئے ۔احمد فراز نے نہ صرف نوجوانوں کے لئے رومانوی شاعری کو ایک نئی جہت سے روشناس کرایا بلکہ انہوں نے تمناؤں اور خواہشات کے جہاں آباد کرنے کا رومان بھی اجاگر کیا۔ وہ عظمت انسان کے قائل تھے۔ احمد فراز نے نوجوانوں کو مسائل اور چیلینجز کا پھرپور مقابلہ کرنے کا پیغام دیا۔ فراز کی شاعری کو جہاں ہر عمر کے شائقینِ ادب میں بے پناہ مقبولیت ملی وہیں،، برِ صغیر کے مشہور غزل گائیکوں نے ان کی غزلیں گا کر انہیں عام سامعین میں بھی مقبول بنا دیا۔ شہنشاہ غزل مہدی حسن نے احمد فراز کی کئی غزلوں کو اپنی آواز کا سحر عطا کیا۔ برصغیر کے کئی گلوکار فراز کی غزلیں گا کر راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے ۔کئی نامور گلوکاروں نے ان کے کلام کو گا بام عروج بخشا۔ ملکہ ترنم نورجہاں، سلمٰی آغا، ترنم ناز اوردیگر نے انکی غزلوں اور گیتوں کو گا کر زوال کردیا۔ جگجیت سنگھ اور لتامنگیشکر کو بھی احمد فراز کی غزلیں گانے کا اعزاز حاصل ہے۔ احمد فرازایک وقت میں نوجوان کومخاطب کرتے نظر آتےہیں توساتھ ہی ظلم اور ناانصافی کے خلاف علم بغاوت اٹھاتے بھی نظر آتے ہیں۔ انھوں نے وطن بدری کا دکھ تو سہا مگرآمریت کے سامنے خود کو نہیں جھکایا۔ شاعری کوایک نیا رخ دینے والا یہ عظیم شاعر پچیس اگست دو ہزار آٹھ کو اپنے چاہنے والوں سے سلسلے توڑ گیا