نئی دہلی کی آلودگی سے تنگ مکین اسے چھوڑ جانے پر مجبور
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی جو کبھی ”عالم میں انتخاب“ تھا کی آلودگی سے تنگ اس کے مکین اب اسے چھوڑ جانے پر مجبور ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کے بیس آلودہ ترین شہروں میں سے چودہ بھارت میں ہیں جن میں دو کروڑ سے زیادہ آبادی کا شہرنئی دہلی بھی شامل ہے ۔امریکی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک وقت تھا کہ سارے بھارت سے لوگ دہلی میں بسنے کی اَرزو رکھتے تھے اور اب یہ عالم ہے کہ لوگ یہاں راہِ فرار اختیار کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دہلی کی ہوا میں سانس لینے کا پھیپھڑوں کو اتنا ہی نقصان ہوتا ہے جتنا بیس سگریٹ پینے سے۔ یہاں کے لاکھوںمکین سانس، پھیپھڑوں اور دل کے امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ خاص طور سے بچّے اس زہریلی ہوا سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔نئی دہلی کے مکنیوں کا کہنا ہے کہ وہ صحت کی خاطر وہ کم اجرت پر بھی دہلی چھوڑنے لیے تیار ہیں چنانچہ جس کو موقعہ ملتا ہے وہ دہلی چھوڑ رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق شہر کے سرکاری اور غیر سرکاری ادارے اس مسئلے کی سنگینی سے آگاہ ہیں اور اس کے تدارک کے لیے کام کر رہے ہیں، مگر ابھی تک ان کی کوششوں کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے ہیں۔نئی دہلی کے مکنیوں کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنا روزگار اور گھر بار چھوڑ کر جائیں کہاں، کیوں کہ بھارت کے اٹھاسی فی صد شہر آلودہ ہیں۔ جو لوگ شہر چھوڑ کر جا چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا، مگر اس کے سوا کوئی اور چارہ بھی نہ تھا۔