اسپرین کینسر کے علاج میں مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ برطانوی ماہرین
برطانوی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ اسپرین کینسر کے بعض اقسام کے مرض کے علاج میں انتہائی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ برطانوی کارڈف یونیورسٹی میں واقع کوکرین انسٹی ٹیوٹ آف پرائمری کیئر اینڈ ہیلتھ کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اسپرین کی کم خوراک دل، فالج اور کینسر کی بیماریوں میں مو¿ثر ثابت ہوچکی ہے اور اب اس بات کے مزید ثبوت ملے ہیں کہ اسپرین کئی اقسام کے کینسر کو روکنے یا انہیں دور رکھنے میں مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ اس سے قبل ممتاز طبی جریدے لینسٹ میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ادھیڑ عمری میں کینسر کے شکار ہونے والے افراد میں اسپرین فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔گزشتہ برس چوہوں پر کئے گئے تجربات کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینسر کے مروجہ ادویات کے ساتھ ساتھ اگر اسپرین بھی استعمال کی جائے تو اس سے علاج کی اثر پذیری اور رفتار، دونوں بڑھ جاتی ہیں۔ ڈاکٹر پیٹر اور ان ساتھیوں نے 120,000 ایسے مریضوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جو کینسر کا علاج کروا رہے تھے اور اس کے ساتھ اسپرین بھی کھار ہے تھے جس کے بعد ڈیٹا کا موازنہ چار لاکھ ایسے مریضوں سے کیا گیا جو اسپرین نہیں لے رہے تھے۔اس ضمن میں بڑی انت کے کینسر، بریسٹ کینسر اور پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں کی رپورٹس بھی دیکھی گئیں۔ ماہرین یہ جان کر حیران رہ گئے کہ سرطان کے جن مریضوں نے علاج کے ساتھ ساتھ اسپرین کھائی تھی ان میں بقیہ مریضوں کے مقابلے میں زندہ بچ جانے کی شرح 20 سے 30 فیصد زیادہ تھی۔