جمعرات کو امریکا نے نیٹو حملے پر پاکستان سے باضابطہ معافی مانگنا تھی تاہم افغانستان میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے نے معاملہ موخر کر دیا۔ امریکی اخبار
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے اور اس پر احتجاج نے پاک امریکا تعلقات کو بھی متاثر کیا ہے۔ اخبار نے دعوی کیا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق چھبیس نومبر دو ہزار گیارہ کو نیٹو حملے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر جمعرات کے روز جنرل مارٹن ڈمپسی نے جنرل کیانی کو فون کر کے باضابطہ طور پر معافی مانگنا تھی تاہم یہ معاملہ افغانستان میں قرآن کی بے حرمتی اور اس پر ہونے والے احتجاج کے باعث مؤخر کر دیا گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جمعرات کے روز ہیلری کلنٹن اور پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے درمیان ملاقات میں بھی باضابطہ معافی مانگے جانے کا امکان تھا لیکن امریکی صدر کو افغانستان میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر معافی مانگنا پڑ گئی ۔ اخبار کے مطابق اگر امریکی صدر پاکستان سے بھی معافی مانگ لیتے تو امریکی صدر کے مخالفین کو انکے خلاف محاذ آرائی کا موقع مل جاتا۔