سپریم کورٹ نے حج کرپشن کیس کے اہم ملزم احمد فیض کو پاکستان لانےکےلیےوزارت داخلہ کو سعودی حکومت سے فوری رابطے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ سال دو ہزار دس میں حج انتظامات میں مبینہ کرپشن کی خبروں پر ازخود نوٹس کی سماعت کررہا ہے۔ احمد فیض پر الزام ہے کہ اس نے سابق وزیر مذہبی امور کے فرنٹ مین کے طور پر حج انتظامات کے دوران کمیشن حاصل کیا۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو حکم دیا کہ وہ احمد فیض کو سعودی عرب سے ڈی پورٹ کرانے کے لیے فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کریں۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسر نے شکایت کی کہ احمد فیض کی واپسی کے لیے وزارت خارجہ، آئی ایس آئی اور انٹیلی جنس نے ان سے تعاون نہیں کیا۔ تحقیقاتی افسر کے مطابق سابق وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی نے اس کیس میں ضمانت حاصل کرنے کے بعد اخباری بیانات کے ذریعے گواہوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، اور عدالت عظمٰی پر الزامات لگائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حامد سعید کاظمی نےبظاہر ضمانت کا ناجائز فائدہ اٹھایا، ایف آئی اے ان کی ضمانت کی منسوخی کے لیے دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتی ہے۔ تحقیقاتی افسر نے کہا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی حج کرپشن کیس کے مرکزی ملزم سابق ڈی جی حج راؤ شکیل کی غیر قانونی تعیناتی سے متعلق الزمات کا جواب دینے سے انکار کیا اور ایف آئی اے کے نوٹس کے جواب میں آئینی استشنی حاصل ہونے کا موقف اپنایا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں ایف آئی اے کو سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو آئینی استشنی سے متعلق وزارت قانون کی رائے لینے کی ہدایت کی۔ حج کرپشن کیس کے ایک دوسرےکردارزین سکھیرا کی تعلیمی اسناد کے معاملے پرسپریم کورٹ نے واضح کیا کہ زین سکھیرا کی تعلیمی سند کے حوالے سے بنائی گئی خصوصی کمیٹی کی طرف سے کارروائی مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے زین سکھیرا کے خلاف بھی کارروائی شروع کر سکتی ہے عدالت نے حج کرپشن کیس کی سماعت پندرہ مارچ تک ملتوی کردی۔