امریکی صدر نے سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کا اعلان کردیا، دوستی کے نئے دور کیلئے پرعزم ہیں
نئی دہلی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے ہندی میں نمسکار سے اپنا خطاب شروع کیا - ان کا کہنا تھا کہ عالمی امن کےقیام میں بھارت کا اہم کردارہے، بھارت کےساتھ دفاعی اورسیکیورٹی تعاون مزید مضبوط کرنے پراتفاق کیاہے، حالیہ برسوں کے دوران دنوں ممالک کےدرمیان تجارت میں ساٹھ فیصداضافہ ہوا، تجارتی اوراقتصادی تعاون کوفروغ دیں گے،بارک اوباما کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکاکاجنگی مشن ختم ہوچکاہے، امریکا اوربھارت افغانستان کےقابل اعتمادپارٹنررہیں گے،انہوں نے سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کا اعلان بھی کیا، سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کرتےہیں،اوباما کا کہنا تھا کہ روس کو یوکرین کےمسئلےپرمداخلت کرنےسےبازرکھاہے، روس کومعاشی طورپرکمزورکرنےمیں دلچسپی نہیں، یمن دنیاکاخطرناک ملک ہے،ہماری ترجیح ہےکہ یمن میں لوگ محفوظ رہیں، دوسری ترجیح یمن میں القاعدہ پردباؤبرقراررکھناہے- اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے ساتھ ایشیا میں امن اوراستحکام، عالمی اورخطےکی صورتحال پربات چیت ہوئی، انہوں نے بتایا کہ دوطرفہ سرمایہ کاری معاہدےپربات چیت شروع کرنےکافیصلہ بھی کیاگیا ہے، انسداددہشت گردی سےمتعلق صلاحتیں بڑھائیں گے، اور جدیددفاعی ٹیکنالوجی میں بھی تعاون کی راہیں تلاش کریں گے، انہوں نے کہا کہا کہ گلوبل وارننگ بھارت کےلیےبڑادباؤہے، بھارت پرکسی ملک یاشخصیت کادباؤنہیں ہوتا