پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے میاں شریف کی جائیداد کی تقسیم کی تفصیلات اور مریم نواز کے نجی ٹی وی کو انٹرویو کی ویڈیو طلب کرلی.
پاناما کیس کی سماعت میں مریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کی موکلہ کی جانب سے جواب داخل کروا دیا ہے جس پر انکے دستخط ہیں, انہوں نے مجھے مجاز ٹہرایا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے شاہد حامد سے استفسار کیا کہ میاں محمد شریف کی وفات کے بعد ان کی جائیداد کا کیا بنا, شاہد حامد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شریف خاندان میں اس حوالے سے کوئی جھگڑا یا تنازعہ نہیں۔,عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم کے وکیل سے میاں شریف کی وفات کے بعد وراثتی جائیداد کی تقسیم کی تفصیلات طلب کرلیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کیپٹن صفدر نے دوہزار گیارہ میں ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کروایا۔ اسکا کیا نتیجہ ہوگا۔ شاہد حامد نے کہا کہ دوہزار گیارہ سے پہلے کیپٹن صفدر کی تنخواہ سے ٹیکس کٹوتی ہوتی تھی, جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ الزام ہے کہ ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے پر کیپٹن صفدر ایماندار نہیں رہے, شاہد حامد نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن فائل نہ ہونے پر نااہلی کا سوال ہی نہیں ہوتا۔ مریم نوازوالد کے زیر کفالت نہیں ہیں۔ وزیراعظم کو اس معاملے میں ملوث کرنے کیلئے ایسا کیا جارہا ہے, جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ مریم نواز کے خلاف سپریم کورٹ سے کوئی فیصلہ نہیں مانگا گیا شاہد حامد نے کہا کہ اگر زیر کفالت نہیں ہیں تو لندن فلیٹس مریم نواز کے ہوں بھی تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الزام ھے کہ مریم نواز اپنے والد کی فرنٹ مین ہیں۔شاہد حامد نے کہا کہ یہ تو درخواست گزار نے ثابت کرنا ھے، بار ثبوت شکایت کنندگان پر ہے,جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ مریم نواز کے تحریری جواب میں یکسانیت نہیں۔ شاہد حامد نے کہا کہ مریم نواز کے حوالے سے جعلی دستاویزات پیش کی گئیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تاثر ملتا ہے کہ کارروائی کے ساتھ ساتھ جوابات میں بھی بہتری لائی جارہی ہے۔ عدالت نے مریم نواز کے وکیل سے مریم نواز کے نجی ٹی وی سے انٹرویو طلب کرلیا۔ کیس کی مزید سماعت کل ہوگی