کسی ایک پارٹی کے نہیں بلکہ پورے ملک کے صدر ہیں۔ مقاصد کے حصول تک انقلاب کا سفر جاری رہے گا۔ مصر کے نومنتخب صدر ڈاکٹر محمد المرسی

دارالحکومت قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر ہزاروں لوگ جمع ہیں جبکہ پورے ملک میں جشن کا سماں ہے۔ کہیں آتش بازی ہورہی ہے تو کہیں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔ نو منتخب صدر ڈاکٹرمحمد مرسی نے امریکا کی کیلے فورنیا یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کیا ہے۔ انہوں نے انجینئرنگ کی تعلیم بھی حاصل کررکھی ہے۔ بنیادی طور پر کاشتکار گھرانے سے تعلق رکھنے والے ساٹھ سالہ ڈاکٹرمحمد مرسی دو ہزار سے دو ہزار پانچ تک آزاد ممبر پارلیمنٹ تھے۔ وہ جنوری دو ہزار گیارہ میں اخوان المسلیمین کی فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کے صدر بنے۔ ملک کا صدر بنتے ہی انہوں نے اخوان اور فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی سے استعفی دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ تمام مصری عوام کے صدر ہیں۔ صدارتی الیکشن سےصرف ایک روزقبل مصر کی فوجی حکومت نے عبوری آئین کا اعلان کیا تھا۔ اس آئین کے تحت صدر کے تقریبا تمام اختیارات ختم کردیئے گئے ہیں۔ اب صدر سپریم کونسل آف آرمڈ فورسز کے تحت ہونگے۔ اس طرح مرسی محض ایک علامتی صدر ہوں گے لیکن اخوان المسلون نے اعلان کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی بحالی کے لیے مہم چلائیں گی۔