نندی پور ریفرنس: بابر اعوان اور جسٹس ر ریاض کیانی بری
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر دائر نندی پور ریفرنس سے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان اور جسٹس ر ریاض کیانی کو بری کردیا۔دوسری جانب عدالت نے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، شمائلہ محمود اور ڈاکٹر ریاض محمود کی بریت کی درخواستیں مسترد کردیں۔واضح رہے کہ نندی پور ریفرنس، قانونی طور نندی پور توانائی منصوبے پر نظرثانی میں غیر معمولی تاخیر کے بارے میں ہے جس سے اس کی لاگت میں کئی ارب روپے اضافہ ہوا تھا۔ریفرنس میں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر قانون اور تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان،سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور وزارت قانون و انصاف اور پانی و بجلی کو اس کیس میں ملزم ٹھہرایا تھا۔یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے وزیراعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کو گزشتہ برس اس ریفرنس میں نامزد کیا تھا جس کے بعد وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔بعدازاں بابر اعوان نے ریفرنس سے بریت کے لیے درخواست دائر کردی تھی جس پر 11 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جسے 25 فروی کو سنانے کا اعلان ہوا اور پھر 8 مارچ تک ملتوی کردیا گیا تھا تاہم مارچ میں جب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک اس پر فیصلہ سنانے والے تھے تو انہوں نے اپنی بریت کی درخواست واپس لے تھی۔جس کے بعد 19 اپریل کو ایک مرتبہ پھر انہوں نے بریت کی درخواست دائر کی جس پرسماعت کے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنانے کا 2 مرتبہ اعلان ہوا لیکن پھر موخر کردیا گیا لیکن آج احتساب عدالت نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے بابر اعوان کو بری کردیا گیا۔واضح رہے کہ نیب کی جانب سے 5 ستمبر کو نندی پور ریفرنس دائر کرنے کے بعد 18 ستمبر کو احتساب عدالت نے نندی پور پاور پروجیکٹ ریفرنس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔ریفرنس میں نیب نے موقف اختیار کیا کہ نندی پور پاور پروجیکٹ میں 2 سال ایک ماہ اور 15 دن کی تاخیر ہوئی، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 27 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ریفرنس میں شامل دیگر ملزمان میں سابق سیکریٹری قانون جسٹس (ر) ریاض کیانی اور مسعود چشتی، پانی اور بجلی کے سابق سیکریٹری شاہد رفیق اور وزارت قانون، وزارت پانی و توانائی کے کچھ عہدیدار بھی شامل ہیں۔