ایون فیلڈریفرنس: مریم نواز نے بیاسی سوالات کے جوابات دئیے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈریفرنس کی سماعت کی، نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت میں پیش ہوئے، مریم نواز نے مسلسل دوسرے روز اپنا بیان قلمبند کرایا جس کے بعد عدالت نے مزید سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کردی،مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی اور سپریم کورٹ کی طرف سے دیئے گئے سوالات میں ٹرسٹ کا سوال نہیں تھا، جے آئی ٹی نے اپنے طور پر ہی اس معاملے میں کارروائی آگے بڑھائی جس نے بدنیتی کی بنیاد پر نام نہاد آئی ٹی ماہر سے رائے مانگی،آئی ٹی ماہر کو انگیج کرنا اور دستاویزات دینے کا عمل انتہائی مشکوک ہے۔
بیان قلمبند کراتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کے کزن اختر راجا کے ذریعے ہائر کیا گیا،یہ نہیں بتایا کہ جے آئی ٹی نے خود یا بذریعہ دفتر خارجہ ریڈلے کی خدمات کیوں نہ لیں، ایسی رپورٹ حاصل کی گئی جو جے آئی ٹی کے مذموم مقاصد پورے کرتی تھی،مریم نواز نے کہا کہ درحقیقت بذریعہ اختر راجا ریڈلے کی خدمات لینے کا مقصد انتہائی جعلی رپورٹ لینا تھا اور ایسی رپورٹ حاصل کی گئی جو جے آئی ٹی کے مذموم مقاصد پورے کرتی تھی جب کہ رپورٹ حاصل کرنے کا مقصد مجھے اور میرے شوہر کو اس کیس میں ملوث کرنا تھا،مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ سکین کاپی کی بنیاد پر تیار کی گئی جو سائنسی فرانزک اصولوں سے مطابقت بھی نہیں رکھتی اور قانون کے مطابق قابل قبول شہادت بھی نہیں جب کہ رپورٹ میں دی گئی رائے نہ تو مکمل ہے اور نہ ہی زیادہ مضبوط،رابرٹ ریڈلے نے ثابت کیا کہ اُسے گواہی دینے میں دلچسپی تھی، رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے جس پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔۔۔