فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے حوالے سے 31 ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے بھی منظور
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں اکتیسویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی گئی ، ایوان زیریں کی طرح ایوان بالا سے بھی فاٹا انضمام کے حوالے سے اکتیس ویں آئینی ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی گئی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے ارکان فاٹا کے انضمام کی ترمیم کے خلاف سینٹ سے واک آوٹ کر گئے۔ سینیٹر عثمان کاکٹر کا کہنا تھا حکومت آئینی ترمیم کے لئے بلڈوز کرنا چاہتی ہے تو کرے، قومی اسمبلی نے یہ آئینی ترمیم کر کے کل فاٹا کے لوگوں کو سیاہ دن دکھایا آج سینٹ نے بھی دکھا دیا، اس سے پہلے قومی اسمبلی میں31 ویں آئینی ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔ بل کی حمایت میں 229 جبکہ مخالفت میں ایک ووٹ پڑا۔ بل کے مطابق آئندہ پانچ سال تک فاٹا میں قومی اسمبلی کی 12 اور سینیٹ میں 8 نشستیں برقرار رہیں گی۔ آئندہ برس فاٹا کے لیے مختص صوبائی نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ فاٹا میں صوبائی قوانین کا فوری اطلاق ہو گا اور منتخب حکومت قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ بل میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے اور ایف سی آر کے مکمل خاتمہ شامل ہے۔