اسد درانی کی کتاب میں جو انکشاف ہوا کیا اس پرنیشنل سکیورٹی کا اجلاس بلایا جائےگا،ملک میں دو دو،تین تین حکومتیں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں، سابق وزیراعظم نواز شریف
احتساب عدالت میں پیشی کےموقع پرسماعت میں وقفے کےدوران صحافیوں سےغیررسمی گفتگو کرتے ہوئےنوازشریف نےکہاکہ اسد درانی کی کتاب میں جو انکشاف ہواکیا اس پر کوئی نیشنل سکیورٹی کا اجلاس بلایا جائےگا،، وہ سمجھتے ہیں اس معاملے پربھی اجلاس بلایا جانا چاہئے،ایک قومی کمیشن بنےجو ان سب معاملات کی تفتیش کرے،سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دوبارہ حکومت میں آئے تو قومی کمیشن بنائیں گے،کریڈیبل قومی کمیشن کا قیام ناگزیرہوچکا ہے،اب معاملات آگےبڑھیں گے، پیچھے نہیں جائیں گے،سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کون ہےجوبندےتوڑکر دوسری جماعتوں میں شامل کرارہا ہے؟ کون ہے جو ایک ترمیم میں ووٹ نہ دینےکیلئے اسمبلیوں میں جانے سے روکتا ہے، کون ہے جو میڈیا کی آوازدبارہا ہے،میڈیا کسی وجہ سے ڈرتا ہے لیکن وہ نہ ہی گھبراتے ہیں اور نہ ہی ڈرتے ہیں،نوازشریف کا کہنا تھا کہ وہ صرف سیاسی معاملات پر ہی نہیں بنیادی حقوق پر بھی بات کریں گے،حکومت جیسی ٹرم پوری کررہی ہے، اللہ نہ کرے کہ کوئی اور بھی ایسی کرے،ملک میں دو دو،تین تین حکومتیں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں،جس طرح شاہد خاقان عباسی نے دس ماہ گزارے ہیں وہ قابل تعریف ہیں، نواز شریف کا کہنا تھا کہ باتوں کونوٹ کررہےہیں،حساب کتاب کا وقت آ چکا ہے، سب کو حساب دینا پڑے گا،پہلی مثال اس ناچیزکی ہے جو ستر سے زائد پیشیاں بھگت چکا ہے،سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل ملکی معیشت کی تعریفیں ہو رہی تھیں،اب ڈالرگررہا ہے،پانچ سال پورے ہونےسےپہلےتمام وعدےپورے کئے،نوازشریف کاکہناتھاکہ سی پیک اور فاٹا ریفارمز زرداری صاحب کا منصوبہ تھا تو ان کے دور میں کیوں نہیں ہوا،ہم سی پیک لے کر آئے اب اس میں بھی خلل پڑ رہا ہے،سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء مشرف کے فارم ہاؤس کے باہر بیٹھ کر واپس آجاتے تھے، انہیں واجد ضیاء نےاپنے دفتر بلایا اوروہ بطور وزیراعظم پیش بھی ہوتےرہے۔