سپریم کورٹ ڈیل نہیں فیصلہ کرتی ہے ،چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے مبینہ فراڈ کے ملزم نواز اعوان کی بریت کیخلاف نیب کی اپیل خارج کردی ۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس کا کہنا تھا ملزم کیخلاف نیب کے شواہد میں کچھ نہیں ، اس پر نیب کے وکیل نے کہا مجھے گواہ محمد ریاض کا بیان پڑھنے دیں پھر جو مرضی فیصلہ کردیں۔پراسیکیوٹر نیب کی اس دلیل پر چیف جسٹس نے کہا آپ ہم سے ڈیل کر رہے ہیں، ڈیل نیب کرتا ہوگا سپریم کورٹ ڈیل نہیں فیصلہ کرتی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا قانون اجازت نہیں دیتا کہ ملزم کے بیان پر اسے سزا دے دیں ۔ دوسرے کیس میں سپریم کورٹ نے آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے کے الزام میں سابق ڈائریکٹر کسٹم مظہر انور نورانی کی بریت کا فیصلہ کالعدم کرکے معاملہ واپس ہائیکورٹ کو بھیج دیااور آبزرویشن دی کہ ایسا لگتا ہے ہائیکورٹ نے کسی اور کا فیصلہ اس کیس میں لکھ دیا ہے ۔چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بریت کے فیصلے کیخلاف نیب کی اپیل منظور کرکے قرار دیا کہ ہائیکورٹ کیس دوبارہ سن کر چار مہینے کے اندر فیصلہ کرے ۔دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں حقائق ہی غلط لکھ دیئے ہیں اس لئے ایسے فیصلے کو برقرار نہیں رکھا جا سکتا