چین اور امریکا سرد جنگ کے نزدیک آ رہے ہیں۔ چینی وزیر خارجہ

چین اور امریکا کے درمیان مختلف پہلوؤں کے حوالے سے کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ ان میں گذشتہ سال دسمبر میں ووہان سے پھوٹ پڑنے والی کرونا وائرس کی وبا سرِفہرست ہے۔ اس تناؤ کی صورت حال میں چین نے اتوار کو عندیہ دیا ہے کہ دونوں ملک سرد جنگ کے نزدیک آ رہے ہیں۔
چینی وزیر خارجہ وونگ یی نے آج صحافیوں کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ امریکا اُن کے ملک کے ساتھ تعلقات کو "ایک نئی سرد جنگ کے دہانے کی جانب" دھکیل رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ امریکا میں بعض سیاسی قوتیں چین امریکا تعلقات کو یرغمال بنا کر دونوں ملکوں کو سرد جنگ کے گڑھے میں دھکیلنا چاہتی ہیں"۔ وونگ یی کے مطابق متعدی وائرس کے نتیجے میں پھیلنے والی بربادی کے علاوہ امریکا میں ایک سیاسی وائرس بھی پھیلا ہوا ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ کرونا وائرس کی وبا کا ذریعہ جاننے کے لیے بین الاقوامی تعاون کے واسطے ان کے ملک کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے چین کے خلاف قانونی دعوے بے بنیاد ہیں۔
واشنگٹن کی جانب سے کئی ماہ سے بیجنگ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے کرونا وائرس کے معاملے میں شفافیت کا مظاہرہ نہیں کیا۔ بعد ازاں وائرس کے مسئلے کے ساتھ دیگر بعض معاملات بھی دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ میں اضافے کا سبب بن گئے۔ ان میں ہانگ کانگ اور تائیوان کا معاملہ شامل ہے جن کو بیجنگ حساس نوعیت کا شمار کرتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ انہیں ایسے ثبوت کی اطلاع ملی ہے جو چین کے شہر ووہان کی ایک تجربہ گاہ کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ساتھ مربوط کرتے ہیں۔ تاہم ٹرمپ نے ان ثبوتوں کی نوعیت کا تعین نہیں کیا۔
امریکی صدر کے مطابق چین یا تو وائرس کو قابو کرنے میں ناکام رہا یا پھر اس نے دانستہ طور پر اسے پھیلنے کے لیے چھوڑ دیا . کرونا وائرس کو کنٹرول کرنا بہت آسان تھا۔