آسٹریلیا نےلبنانی ملیشیا حزب اللہ کو سرکاری طور پردہشت گرد تنظیم قرار دیا۔
آسٹریلیا نےلبنانی ملیشیا حزب اللہ کو تمام ونگوں اور اداروں سمیت سرکاری طور پر "دہشت گرد" تنظیم قرار دیا ہے۔ اس اقدام کے ذریعے اُن پابندیوں کا دائرہ کار وسیع ہو جائے جن میں تنظیم کا عسکری ونگ شامل تھا۔ اب ان پابندیوں کے ضمن میں حزب اللہ کا سیاسی ونگ اور شہری ادارے بھی آئیں گے۔ آسٹریلوی وزیر داخلہ کیرین اینڈروز کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ مسلح تنظیم حزب اللہ دہشت گرد حملے کرنے اور دہشت گرد تنظیموں کو سہارا دینے کے حوالے سے خطرہ بنی ہوئی ہے۔ یہ آسٹریلیا کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔امریکا میں پوری حزب اللہ دہشت گرد تنظیم کا درجہ پا چکی ہے۔ اس کے برخلاف دیگر ممالک نے اس کے عسکری ونگ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے پر اکتفا کیا۔ انہوں نے تنظیم کے سیاسی ونگ کو پابندیوں کے ضمن میں نہیں رکھا۔امریکا نے اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ کو سیاسی اور عسکری ونگوں سمیت دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیے جانے کی ضرورت ہے۔ امریکا اور یورپی یونین کے قانون سازوں نے بھی اس حوالے سے فیصلے کے اجرا کے واسطے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔ واضح رہے کہ امریکا 1997ء میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم کا درجہ دے چکا ہے۔آسٹریا بھی یورپی یونین کی پالیسی سے آگے بڑھ کر حزب اللہ کے سیاسی اور عسکری دونوں ونگوں سمیت اس کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر چکا ہے۔ آسٹریا کے وزیر خارجہ الیگزینڈر شیلنبرگ کے مطابق یہ اقدام حزب اللہ کی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے جو عسکری اور سیاسی ونگوں میں کوئی امتیاز نہیں برتتی"۔ جنوری 2020ء میں برطانیہ کی وزارت خزانہ نے حزب اللہ کو تمام ونگوں سمیت ایک دہشت گرد جماعت قرار دیا تھا۔ اسی طرح جرمن وزارت داخلہ بھی حزب اللہ کے عسکری اور سیاسی دونوں ونگوں پر پابندی عائد کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2004ء میں ہالینڈ پہلا ملک تھا جس نے اپنی سرزمین پر حزب اللہ ملیشیا کی تمام سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہالینڈ یہ فیصلہ کرنے والا یورپ کا پہلا ملک تھا۔