سندھ ہائیکورٹ میں اغوا اورگمشدہ بچوں کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت15نومبر تک ملتوئی
سندھ ہائیکورٹ کےجسٹس نعمت اللہ پھلپوٹوکی عدالت میں اغوا اورگمشدہ بچوں کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی عدالت میں ڈی آئی جی امین یونسفزئی سمیت دیگر پیش ہوئے ڈی آئی جی کا عدالت میں کہنا تھا کہ بچوں کی بازیابی کے لئے کوشش جاری ہے بچوں کی بازیابی کےلئےکوشش جاری ہے عدالت کا کہناتھا کہ آپ جس طرح کوشیش کر رہے ہیں ہمیں نظر آرہا ہیں آپ کی جو کارکردگی ہےاسے ہم مطمئن نہیں ڈی آئی جی امین یونسفزئی کا کہناتھا کہ نئےجتنےکیسزآرہےہیں اس میں پیشرفت ہورہی ہیں جو سالوں سےلاپتہ ہےان کے لئےاقدامات کیےجارہے ہیں آئی جی صاحب نے کمیٹی بنادی ہے دیگر صوبوں سے بھی رابطہ میں ہےاجلاس بھی ہورہے ہیں اوردیگر صوبوں کا تعاون بھی ہمیں حاصل ہے عدالت کا کہنا تھا کہ آپ پھر سے وہی پورانے کاغذات لےآئےجس میں ایک دو کی بازیابی ہوئی ہے عدالت کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر ہمیں پورانے کاغز نہیں نئےکاغذ چائیےجس میں بازیابی یقینی ہو جبکہ عدالت میں درخواست گزار کی جانب سے وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ بہت سارے گمشدہ بچوں کی پولیس ایف آئی آردرج نہیں کرتی بچوں کا لاپتہ ہونا پاکستان کا سنگین معاملہ ہے ہر بار ایک ہی رپورٹ پیش کرتےہیں عدالت نے ڈی آئی جی کرائم برانچ امین یوسفزئی اور دیگر افسران سےجامع رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت پندرہ نومبر تک سماعت ملتوئی کردی