چیف جسٹس آف پاکستان نے امل کیس کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں گزشتہ ماہ کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران دس سالہ بچی امل عمر کے جاں بحق ہونے کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ امل کے والدین عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔ بچی کی والدہ واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے زاروقطار رو پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم معاوضہ نہیں لینا چاہتے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ کسی کے ساتھ ایسا نہ ہو۔ پولیس ماننے پر تیار ہی نہیں تھی کہ گولی کس کی لگی۔ ہم کابل، شام، کشمیر، لبنان یا فلسطین میں نہیں رہتے، ہم کراچی میں رہتے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس کا ایسا رویہ ناقابل برداشت ہے کیا۔ اس ہسپتال کو چلنے دینا چاہیے جس نے علاج نہیں کیا۔ کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ پولیس کو آرمی سے تربیت دلوا رہے ہیں۔ پولیس کی شہادت ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس کیساتھ ہسپتال بھی ذمہ دار ہے۔ ہسپتال نے تو علاج کرنا بھی گوارا نہیں کیوں۔ ہسپتال کے عملے نے مجرمانہ غفلت کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے امل کیس کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی پولیس ٹریننگ اور قواعد میں ضروری ترامیم کا تعین کرے گی۔ پرائیوٹ ہسپتالوں میں زخمیوں کے علاج اور واقعے کے ذمے داران کا تعین بھی ہوگا۔