سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ شہباز شریف نے عدالت کو چیک پیش کیا تھا، عاصمہ حامد نے چیک واپس لے لیا تھا، شہباز شریف کا چیک واپس کریں تاکہ سند رہے، شہباز شریف ڈیم کو تو تسلیم نہیں کر رہے، انہیں کہیں کہیں چھپڑ ہی بنا دیں۔ ڈیم میں شہباز پیسے نہیں دینا چاہتے نہ دیں، چیف جسٹس نے کہا کہ اشتہاری مہم پری پول دھاندلی تھی، وکیل شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے ڈیم کے لئے ایک سو بائیس ارب روپے واپڈا کو دئیے تھے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عوام کا پیسا ذاتی خوشامد کے لئیے استعمال ہوا ، یہ پیسہ واپس کیا جانا چاہیے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ شہباز شریف کا موقف تھا اشتہار پر تصویر لگانے کی ممانعت نہیں، شہباز شریف نے رضا کارانہ طور پر رقم واپسی کا چیک دیا تھا، پچپن لاکھ کا چیک عدالت میں لہرایا تھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شہباز شریف نے لگتا ہے پوائنٹ سکورنگ کے لیے چیک لہرایا تھا، اب شاید شہباز شریف کا دل پیسے دینے کو نہیں مان رہا، وکیل شہباز شریف نے کہا کہ یہ اشتہارات صرف پنجاب میں نہیں چلے، دوسرے صوبوں میں بھی چلے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اپ نشاندہی کریں دوسرے صوبوں کا معاملہ بھی دیکھیں گے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ قوم کے پیسے تھے، ذاتی تشہیر کے پیسہ جیب سے دیں، حکومت کے پیسے ایسی تشہیر نہیں ہو گی، چار چار منٹ کے اشتہار چلتے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ شہباز شریف سے ہدایات لے لیں، اور بتائیں کہ کتنے پیسے انہوں نے دینےہیں، بتایا جائے کہ شہباز شریف اشتہارات کے حوالہ سے رقم ادا کرنا چاہتے ہیں،
کیس کی سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔
شہباز شریف ڈیم کو تسلیم نہیں کر رہے، انہیں کہیں جا کر کہیں چھپڑ ہی بنا دیں، ,چیف جسٹس
Sep 25, 2018 | 23:14