بلاول بھٹوزرداری پارلیمنٹ میں سنجیدگی کا مظاہرہ کر یں۔ فردوس عاشق اعوان
وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ میرے لیڈر عمران خان کا وژن ہے کہ احتساب بلاتفریق ہونا چاہیئے ۔ مہنگائی ایک چیلنج ہے اور اس کا ہمیں احساس بھی ہے اور تکلیف بھی ہے۔وزیر اعظم عمران خا ن نے نئی اقتصادی ٹیم کو آئندہ بجٹ میں عوام کے لئے ریلیف دینے کی ہدایت کی ہے۔جعلی اکاﺅنٹس اور منی لانڈرنگ کے حوالہ سے اپوزیشن کے متعدد کیسز سامنے آئے۔وزیر اعظم عمران خان اور پی ٹی آئی پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔ اپوزیشن اپنی سیاست چمکانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہی ہے۔ ذاتیات پر تنقید کا مﺅثر جواب دیا جائے گا۔وزیر اعظم نے وزراءاور ارکان کو پارلیمنٹ میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ بلاول بھٹوزرداری کو پارلیمنٹ میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ جو جہاں، جہاں پاکستان کی قومی سلامتی کے لئے چیلنج بنے گا اس کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور پاکستان کی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار فردوس عاشق اعوان نے سرکاری ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جن کیسز سے گزر رہی ہے ان میں سے ایک بھی موجودہ حکومت نے شروع نہیں کیا۔ میرے لیڈر عمران خان کا وژن ہے کہ احتساب بلاتفریق ہونا چاہیئے ،رول آف لاءہونا چاہیئے، پاکستان میں انصاف سب کے لئے کے نظریہ کو یقینی بنایا جانا چاہیئے، کرپٹ قیادت کے کاموں سے ملک کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ ہونا چاہیئے اور کرپشن فری معاشرہ جو ملک کی ضرورت ہے اس کو یقینی بنایا جانا چاہیئے اور اپوزیشن کو اس پورے پراسیس میں حکومت اور عمران خان کے وژن کا حصہ بننا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ 50لاکھ گھر بنیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی ایک چیلنج ہے اور اس کا ہمیں احساس بھی ہے اور تکلیف بھی ہے، عوام مشکل میں ہوں توخاص طور پر ایسا وزیر اعظم جس کی مین فورس اور انرجی اور جہاں سے وہ طاقت حاصل کر تا ہے وہ عوام ہے اور عوام کا مقبول لیڈر ہو تو وہ عوام کو مشکل میں دیکھ نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ماہ مشکل کے ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ جونہی ہماری پیکج کے حوالہ سے بات چیت فائنل ہو جاتی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس کا کم سے کم بوجھ عوام کو منتقل ہو اور بوجھ ان پر منتقل ہو جو اسے برداشت کر سکتے ہیں۔ ہم تو یہی چاہیں گے کہ ایکدم چیزیں ٹھیک ہوں لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے، جو اتنے سال کا بگڑا ہوا سسٹم ہے اور مشکلات میںجکڑے پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لئے تھوڑا سا اور وقت درکار ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خاطر اپوزیشن سے میثاق معیشت کرنے میں ہمیں کوئی حرج نہیں ہے یہ کرنا چاہیئے، ایک طویل المدتی معاشی پالیسی بننی چاہیئے جس کا حکومتوں سے تعلق نہیں ہونا چاہیئے اور اس کا قومی مفاد سے تعلق ہونا چاہیئے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو لوٹ گھسوٹ ہوئی ہے اس کا بھی ساتھ ساتھ حساب ہونا ہے او ر یہ کام عدالتوں کا کام ہے وہ اپنا کام کریں اور حکومت کے کرنے کے کام ہم نے کرنے ہیں یہ ہوگا تو ہم آگے بڑھیں گے۔