پاکستان سے بڑے القاعدہ رہنماؤں کا خاتمہ ہوچکا ہے اور اب حقانی نیٹ ورک زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ برطانوی اخبار گارڈین
اپنی تازہ رپورٹ میں اخبار نے کہا ہے کہ برطانوی حکام کو یقین ہے کہ پاکستان میں کئے جانے والے ڈرون حملوں اور دوسری کارروائیوں کے نتیجے میں زیادہ تر القاعدہ رہنما ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ جو مٹھی بھر زندہ ہیں انہیں بھی آئندہ برس ختم کردیا جائے گا۔اخبارنے سینئر برطانوی اہلکاروں کے حوالے سے کہا ہےکہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے القاعدہ کے دیگررہنما پاکستان سے منتقل ہو رہے ہیں اور ڈرون حملوں میں کمی کے باوجود دو اہم رہنما لیبیا فرارہوچکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق کچھ سنیئررہنما افغان صوبے کنڑ میں طویل عرصے تک مقیم رہے اوراب مشرق وسطی کے راستے شمالی افریقہ پہنچ گئے ہیں ۔اخبار نے دعوی کیا ہے کہ شمالی افریقہ شدت پسندوں کا نیا ٹھکانہ بن سکتا ہے،برطانوی اورامریکی انٹیلی جنس ذرائع نے اخبار کو بتایا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کےسوارکان باقی رہ گئے ہیں جن میں سے چند برطانیہ اور دوسرے ممالک کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں تاہم ان سے نمٹا پہلے کی نسبت آسان ہے۔ افغانستان اور پاکستان کے امور سے تعلق رکھنے والے برطانوی حکام کے مطابق اب پاکستان میں حقانی نیٹ ورک زیادہ اہم ہے۔