ممتاز شاعرہ پروین شاکر کو گزرے26 برس بیت گئے
اردو زبان کی ممتاز شاعرہ پروین شاکر کا آج 26 واں یوم وفات ہے ۔پروین شاکر نے اپنی شاعری میں منفرد اندار کی وجہ سے وہ شہرت حاصل کی جو بہت ہی کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔ پروین شاکر24 نومبر1952 کو کراچی کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں ۔پروین شاکر کے والد کا نام سید شاکر حسن تھا، آپ کے نانا حسن عسکری نے انہیں ادبی دنیا میں روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ پروین شاکر دورانِ تعلیم اردو مباحثوں میں حصہ لیتیں رہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔انہوں نے انگریزی ادب،لسانیات اور بنک مینجمنٹ میں تین ایم اے کیے اور بینک ایڈمسٹریشن میں پی ایچ ڈی کی ڈگر ی حاصل کی۔پروین شاکر درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہیں اور پھر بعدمیں انہوں نے سرکاری ملازمت اختیار کر لی۔ 1976 میں پروین شاکر نے سول سروس آف پاکستان (سی ایس پی) میں شمولیت اختیار کی اور انہیں کسٹمز کیڈر مختص کیا گیا۔ وہ 1986 میں سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ 1976 میں ان کی شاعری کے پہلے مجموعے کی اشاعت ہوئی ،اس مجموعے کوبے پناہ شہرت حاصل ہوئی، پروین شاکر نے اپنی نظموں میں مشرقی انداز اپنا یا ،انہوں نے اپنی شاعری میں نہ صرف خود بلکہ مختلف شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کے تجربات اورجذبات کا بھی اظہار کیا ۔ شاعری میں پروین شاکر کو احمد ندیم قاسمی صاحب کی سرپرستی بھی حاصل رہی۔ پروین شاکر کی معروف کتابوں میں خوشبو، صد برگ، خود کلامی، انکار اور ماہ تمام شامل ہیں۔پروین شاکر نے بہت ہی کم عرصے میں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھرمیں اردو ادب سے لگاؤ رکھنے والوں کے دلوں میں گھرکرلیا۔ پروین شاکر کو دور جدید کے شعراءمیں نمایاں مقام حاصل ہے ۔ اردو ادب میں شاندارخدمات کے اعتراف میں پروین شاکر کو 1990میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سےنوازا گیا۔پروین شاکر 26دسمبر 1994کو 42 برس کی عمر میں اسلام آباد میں ایک کار حادثے میں وفات پاگئیں ۔ان کی شاعری کو آج بھی ادب کا ذوق رکھنے والے افراد بے پناہ پسند کرتے ہیں۔