اپوزیشن فوج کے خلاف بھارت کی زبان استعمال کر رہی ہے: وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے جسطرح فوج پر حملہ کیا پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا۔ اپوزیشن فوج کے خلاف بھارت کی زبان استعمال کر رہی ہے۔ اپنی چوری بچانے کے لیے اداروں پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ خود کو جمہوری کہنے والے حکومت کو گرانے کا مطالبہ کررہے ہیں، یہ لوگ مجھے کسی بھی طرح بلیک میل نہیں کرسکتے، اگر ان چوروں کو کسی حکومت نے این آر او دیا توملک سے غداری کرے گی،ہفتہ کوچکوال میں یونیورسی آف چکوال کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگ سمجھتے ہیں بٹن آن کرو تو تبدیلی آجائے گی، تبدیلی پہلے دماغ میں پھر زمین پر آتی ہے، چکوال میں اس طرح کے پراجیکٹ لایا جو تبدیلی لائیں گے اور ان سے معاشرہ بدلتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے جیسے فوج پر حملہ کیا اس طرح تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، پاک فوج کے خلاف وہ زبان استعمال کی جارہی ہے جو ملک دشمن کرتا ہے، پرویز مشرف پر اس لیے تنقید ہوتی تھی کیونکہ وہ حکومت میں آگئے تھے، وہ سیاستدان اور ملک کے سربراہ تھے۔عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن اداروں کے خلاف بھارت کی زبان استعمال کررہی ہے، بھارت پاکستانی فوج کو کمزور کرنا چاہتا ہے، اور اپوزیشن بھی آئی ایس آئی چیف اور آرمی چیف کو ٹارگٹ کررہی ہے، اگر الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو کیا اپوزیشن الیکشن کمیشن کے پاس گئی؟ اپوزیشن نے نہ کوئی ثبوت دیئے نہ کسی کے پاس گئے اور اداروں پر بولنا شروع ہوگئے۔یورپی یونین کی ڈس انفو لیب نے انکشاف کیا کہ ہندستان نے 700 جعلی نیوز ویب سائٹس بنا رکھی تھیں جس میں مردہ اشخاص کے ناموں کو بھی استعمال کیا اور اس کا واحد مقصد یہ تھا کہ پاکستان کو دنیا میں برے انداز میں پیش کیا جائے تا کہ باہر سے کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کرے۔وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے معلوم ہوا کہ یہ جعلی نیوز سائٹس اپوزیشن کی اس پی ڈی ایم کو بھی فروغ دے رہے تھے اور کئی ایسے صحافی بھی ہیں جو اس ڈس انفارمیشن کا حصہ تھے اور پی ڈی ایم کو سپورٹ کرتے تھے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں (ن)لیگ اور پیپلزپارٹی نے ملک میں بدترین کرپشن کی، آصف زرداری کو نوازشریف نے جیل میں ڈالا تھا، انہی کی وجہ سے ملکی قرضے میں اضافہ ہوا، فضل الرحمان نے خود فیصلہ کرلیا میں صادق اور امین ہوں کسی کو جوابدہ نہیں، ان کا صرف ایک مطالبہ ہے کہ ان کو این آر او دے دیں، ان کے بچے این آر او کے لیے جلسے کررہے ہیں، ان سے کوئی پوچھے آپ کا تجربہ کیا ہے، آپ نے زندگی میں کیا کیا ہے، انہوں نے زندگی میں ایک گھنٹہ کام نہیں کیا اور ملک چلانے جارہے ہیں، ان دونوں کے باپ پاکستان کے کرپٹ ترین انسان ہیں۔ان دونوں کا تجربہ یہ ہے کہ بڑی شان و شوکت سے پلے بڑھے ہیں۔ دونوں نے زندگی میں ایک گھنٹا کام نہیں کیا اور ملک چلانے جا رہے ہیں۔ کوئی ان سے پوچھے آپ دونوں کی اہلیت کیاہے؟،۔ کسی نے ان چوروں کواین آراو دیا تو ملک سے غداری کریگا۔عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں، فوج سے کہہ رہے ہیں کہ منتخب حکومت کو گرادیں، فوج کو کہتے ہیں حکومت نہیں گراتے تو اپنے سربراہ کے خلاف ہوجاو،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے فوجی جوان آج بھی قربانیاں دے رہے ہیں۔ فوج کو کہتے ہیںکوکرو۔ اپنے آپ کوجمہوری کہتے ہیں اوراپنی فوج کوکہتے ہیں الیکٹڈ حکومت کوگرادو۔ اپوزیشن کہتی ہے الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔ الیکشن میں دھاندلی ہوئی توکیاسپریم کورٹ گئے کسی فورم پرکہا؟۔ ان سیکوئی پوچھیاگردھاندلی ہوئی توکسی فورم پرگئے۔عمران خان نے کہا کہ امریکی انتخابات میں جب ری پبلکنز نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے تو میڈیا پہلے کہتا تھا کہ انہوں نے ابھی تک کوئی ثبوت نہیں دیے۔عمران خان نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی وجہ سے ملکی قرضہ میں اضافہ ہوا۔ حکومت میں آئے تو جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس کا آدھا ان کے قرضوں کی مد میں ادا کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں صحت کا نظام 10 سال میں ایسا ہوگا جو امیر ترین ملکوں کا بھی نہیں ہوگا، نجی ہسپتالوں کے لیے کم قیمت پر زمینیں فراہم کریں گے جبکہ پوری کوشش ہے کہ اسکولوں کو ڈی سینٹرلائز کردیں۔وزیر اعظم نے چکوال میں 500 بستروں کے اسپتال، لا کالج اور رنگ روڈ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور پہلی یونیورسٹی کا افتتاح کیا۔