چین 2028 تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن جائے گا، رپورٹ

کورونا وائرس کی وبا اور اس کے نتیجے میں چین کی معاشی حکمت عملی اسے امریکا کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے میں معاون ثابت ہو گی۔ یہ بات ایک نئی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ ایک برطانوی تھنک ٹینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق بیجنگ 2028 تک، اِس وقت دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکا کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ اس سے قبل یہ اندازہ 2033 کا تھا۔برطانوی تھنک ٹینک 'دی سینٹر فار اکنامکس اینڈ بزنس ریسرچ (CEBR) کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق، ''ہماری توقع ہے کہ امریکا کا عالمی جی ڈی پی میں حصہ 2021 کے بعد سے کم ہوتا جائے گا، اور نتیجتا اس ملک کی جگہ چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ''ہماری توقع ہے کہ ایسا 2028 میں ہو جائے گا، سابق اندازے سے پانچ برس قبل ہی۔چینی معیشت کی تیز رفتار بہتری کی وجہ بیجنگ اور واشنگٹن کا کورونا وائرس کی وبا سے پیدا شدہ حالات سے نمٹنے کی حکمت عملی میں فرق کو قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں چین کی 'وبا سے مہارت کے ساتھ نمٹنے کی تعریف کی گئی ہے، جہاں انتہائی آغاز میں ہی لاگو کیا جانے والا لاک ڈان، کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد کو قابو میں رکھنے میں معاون رہا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا میں بھی وبا کے خاتمے کے بعد معاشی اعتبار سے بہت بہتری آئے گی، تاہم اس کے بعد اس کی معیشت میں نمو کی شرح سست ہو کر 1.9 فیصد سے 1.6فیصد تک محدود ہو جائے گی۔چینی معیشت کی شرح نمو 2021 سے 2025 تک 5.7 فیصد تک رہے گی۔ جس کے بعد 2026 سے 2030 تک اس شرح نمو کا اندازہ 4.5 فیصد کا لگایا گیا ہے۔اس کے برعکس چینی معیشت کی شرح نمو 2021 سے 2025 تک 5.7 فیصد تک رہے گی۔ جس کے بعد 2026 سے 2030 تک اس شرح نمو کا اندازہ 4.5 فیصد کا لگایا گیا ہے۔اس تھنک ٹینک کی رپورٹ میں جاپان کے بارے میں یہی اندازہ لگایا گیا ہے کہ وہ 2030 کی دہائی کے اوائل تک بدستور دنیا کی تیسری بڑی معیشت رہے گا جس کے بعد بھارت یہ جگہ لے سکتا ہے۔ جبکہ جرمنی جو اس وقت چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے وہ پانچویں پوزیشن پر چلا جائے گا۔ بھارت اس وقت دنیا کی چھٹی بڑی معیشت ہے۔ جبکہ گزشتہ برس کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان دنیا کی چالیسویں بڑی معیشت ہے.