بھارت مسئلہ کشمیر کو بندوق کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر
صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو بندوق کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے جبکہ کشمیری اور پاکستان مسئلہ کشمیرکے مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے پر امن حل پر یقین رکھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار صدر مسعود خان نے برطانوی پارلیمنٹ کے ارکین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ْصدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری سے روکنے اور لائن آف کنٹرول کے اس پار آزاد کشمیر اور پاکستان پر جنگ مسلط کرنے سے باز رکھنے کے لیے بھارت پر دبائو ڈال کر مجبور کیا جانا چاہیے ۔ان خیالات کا اظہار سردار مسعود خان نے کیون ہاپکنز ممبر برطانوی پارلیمنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی دہشت گرد نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق چند سو مقامی حریت پسند جنگجو ہیں جن سے وہ خوفزدہ نہیں ہے ۔ جبکہ بھارت نے 07 لاکھ مسلح افواج کو مقبوضہ کشمیر میں تعینات کر رکھا ہے جو غیر مسلح اور نہتے کشمیریوں کو جو آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیںانہیں دبانے کے لیے ان پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہے ہیں اور ان کا قتل عام کر رہے ہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت نے سال رواں کے دوران 2003ء میں کیے گئے سیز فائر معاہدے کی 370 بار خلاف ورزی کی ہے اور اس کی بلا اشتعال اور خلاف معاہدہ فائرنگ سے 17 افراد شہید اور 75 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد بھارت بد قسمتی سے اب آزاد کشمیر میں دہشت گردی کے لئے اپنا غصہ نکال رہا ہے ۔ صدر نے کہا کہ بھارت اب دنیا کے سامنے جھوٹ بول رہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے ذریعے سیز فائر لائن معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں ذرہ بھر کی کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ بھارت کی جانب سے سر ا سر جھوٹا پروپیگنڈہ ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت نے کنٹرول لائن پر دو رویا آٹھ سے بارہ فٹ اونچی اور 550 کلومیٹر لمبی باڑ لگائی ہوئی ہے جس میں برقی کرنٹ چھوڑا ہوا ہے ۔ اور اس میں تھرمل امیجنگ ، سنسر ، روشنی اور لارمنگ کا ایک الیکٹرونکس اپریٹنگ سسٹم بھی نصب کر رکھا ہے اور اس باڑ کی برقی قطاریں لینڈ لائن کی مانند ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کیسے یہ توقع رکھتا ہے کہ اس کی اس بات پر یقین کیا جا سکے ۔ کنٹرول لائن سے کسی قسم کی کوئی در اندازی ممکن ہے ۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر پر قابض بھارتی افواج فخر سے یہ کہہ رہی ہیں کہ کسی جنگلی جانور یا پرندے کے لیے بھی باڑ کراس کر کے اندر آنا نا ممکن ہے ۔ صدر آزاد جموں و کشمیر نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر آزاد کشمیر کی جانب سے کسی قسم کی کوئی در اندازی نہیں ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کی جانب سے من گھڑت الزمات ہیں جنہیں صاف کرنا بھی اس کی ذمہ داری ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم تشدد ، قتل و غارت گری اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے بد ترین جرائم چھپانے کے لیے نت نئے نئے حیلے بہانے ڈھونڈ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ہمدردی کے بجائے اسے بے نقاب کیے جانے کی ضرورت ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ دنیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے کیونکہ مغربی ممالک کے لیے بھارت ایک منافع بخش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی حقیقت پر ستی کو ناقابل قبول ہونا چاہیے ۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا جنوبی ایشیاء میں مستقل امن قائم رکھنا نا ممکن ہے ۔ انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا کے سٹریٹیجک استحکام کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا پر امن سیاسی حل تلاش کیا جائے ۔ صدر نے برطانوی لاء میکرز کے ساتھ علیحدہ ملاقات میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ برطانوی وزارت خارجہ اور 10 ڈونگنگ سٹریٹ جہاں وزیراعظم بیٹھتے ہیں کے ساتھ بات کریں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری طور پر نوٹس لیں اور انہیں بند کروائیں۔