فرانس کے صدر ماکروں کی مقبولیت میں اضافہ اور زرد صدری احتجاج کی حمایت میں کمی
فرانس میں ہونے والی ایک تازہ ترین سروے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر عمانوئل ماکروں کی مقبولیت ایک بار پھر اس سطح پر واپس لوٹ آئی ہے جہاں وہ گزشتہ برس نومبر میں "زرد صدریوں کے احتجاج" کی تحریک کے آغاز کے وقت پائی جا رہی تھی۔ دوسری جانب اس احتجاجی تحریک کی حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ فرانسیسی ادارے Odoxa کے سروے کے مطابق ملک میں عمانوئل ماکروں کو ایک اچھا صدر شمار کرنے والے افراد کا تناسب بڑھ کر 32% ہو چکا ہے۔ اس سے قبل دسمبر میں ماکروں کی مقبولیت کم ہو کر 27% تک چلی گئی تھی جو ان کی مدت صدارت کے دوران اب تک کی کم ترین سطح ہے۔ اس دوران پیرس اور دیگر شہروں میں احتجاج کنندگان نے عمارتوں کے شیشے توڑ ڈالے تھے اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس کے بعد ماکروں کی مقبولیت میں اضافہ ہو گیا۔ فرانس میں اخراجاتِ زندگی کے سبب ہونے والے اس احتجاج کے نتیجے میں 41 سالہ عمانوئل ماکروں کو اپنے اقتدار میں سخت ترین چیلنج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حالیہ سروے میں شریک 55% افراد کا کہنا ہے کہ ان کے نزدیک اس احتجاج کا رکنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب واضح اکثریت کی جانب سے احتجاجی سلسلے کو روکے جانے کی حمایت سامنے آئی ہے۔