حمزہ شہباز کی ضمانت پر رہائی کا تحریری فیصلہ جاری
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈ حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضمانت پر رہائی کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ،لاہور ہائی کورٹ کے جسٹ سردار محمد سرفراز ڈوگرنے کہا ہے کہ ملزمان کو پراسیکیوشن کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا اور نہ ہی ملزمان کو غیر معینہ مدت تک جیل میں گلنے سڑنے دے سکتے ہیں۔ جمعہ کو جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگرکی سربراہی میں جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمد حمزہ شہباز شریف کی منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضمانت پر رہائی کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ تحریری فیصلہ سات صفحات پر مشتمل ہے۔ عدالت نے حمزہ شہباز کو ایک، ایک کروڑ روپے کے دو ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔ فیصلہ میں جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے کہا ہے کہ ملزمان سماعت کے دوران ٹرائل کورٹ کے روبرو باقا عدگی سے پیش ہورہے ہیں اور سپریم کورٹ نے اس کیس کو دوبارہ لاہور ہائی کورٹ کو بھجوایا تھا اور اس درخواست ضمانت میں نئی وجوہات کی بنیاد پر ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی ۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان ٹرائل کورٹ کی آرڈر شیٹ سے لگتا ہے کہ یہ ہر پیشی پر موجود ہوتے ہیں اور اگر یہ نہ پیش ہوں تو یہ درخواست گزار نہیں بلکہ ان کے وکلاء کی عدم حاضری کی وجہ سے تاریخ ہوتی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ حمزہ شہباز کا کیس میاں محمد شہباز شریف کے برابر نہیں ہے اور نہ ہی حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس کے مرکزی ملزم ہیں جبکہ شہباز شریف پہلے ہی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان کو پراسیکیوشن کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور غیر معینہ وقت تک جیل میں گلنے سڑنے بھی نہیں دے سکتے۔ عدالت نے حمزہ شہباز اور شریک ملزمان شعیب قمر اور فضل داد عباسی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو ایک کروڑ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں جبکہ دیگر دو ملزمان کو 10،10لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عیوض رہا کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ جبکہ عدالت نے اپنے فیصلہ میں قراردیا ہے کہ فیصلہ میں جو بھی آبزرویشنز دی گئی ہیں وہ صرف درخواست ضمانت کی حد تک ہیں اور ان کا کیس کے ٹرائل پر کوئی اثر نہیں ہو گا۔