جاسوسی کے الزام میں گرفتارفرانسیسی شہری کو ایران میں قید کی سزا

ایران میں ایک عدالت نے فرانسیسی شہری بنیامین بریئر کو جاسوسی کا مجرم قرار دیتے ہوئے آٹھ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ 36سالہ بریئرمئی 2020ء سے ایران میں قید ہیں۔انھیں ترکمانستان ایران سرحد کے قریب صحرا میں ریموٹ کنٹرول منی ہیلی کاپٹر,ہیلی کام,اڑانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔یہ فضائی یا حرکی تصاویرحاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔ قبل ازیں بریئرکوایران کے شمالی شہرمشہد میں جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔ان کے خلاف فساد فی الارض اور شراب پینے کاالزام بھی عاید کیا گیا تھا۔ایرانی قانون کے تحت یہ سب سے سنگین الزام ہے اور جرم ثابت ہونے کی صورت میں کوڑے مارنے کی سزا بھی سنائی جاسکتی ہے لیکن تحقیقات کے بعد استغاثہ نے اس الزام کو مسترد کردیا تھا۔ ایران کی جانب سے گذشتہ سال بریئرکے خلاف مقدمہ چلانے کے اعلان سے چند روز قبل ہی ان کی بہن بلندین بریئر کا فرانسیسی ہفت روزہ لی پوائنٹ میں صدرعمانوایل ماکروں کے نام ایک کھلا خط شائع ہواتھا۔اس میں انھوں نے صدر سے اپنے بھائی کی رہائی کے لیے اقدامات کی اپیل کی تھی۔ انھوں نے لکھا کہ ایران میں ان کے بھائی کے خلاف بے بنیاد الزامات عاید کیے گئے ہیں اور وہ ایک ’’مذاکراتی آلہ‘‘ بن چکے ہیں۔ حالیہ برسوں میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب نے دُہری شہریت کے حامل بیسیوں ایرانیوں اورغیر ملکیوں کو گرفتارکیا ہے۔ان میں سے زیادہ تر کوجاسوسی اورسکیورٹی سے متعلق الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ایران اس طرح کی گرفتاریوں کے ذریعے دوسرے ممالک سے رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔مغربی طاقتیں طویل عرصے سے ایران سے یہ مطالبہ کررہی ہیں کہ وہ سیاسی بنیاد پر حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کرے۔