آج جہانگیر ترین کا کیس ہے۔ کل کسی اور کا مقدمہ آجائے گا:چیف جسٹس ثاقب نثار
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کسی پارلیمنٹرین کے خلاف کوئی کیس متعلقہ فورم کے بغیر براہ راست سپریم کورٹ میں آسکتا ہے۔ آج جہانگیر ترین کا کیس ہے۔ کل کسی اور پارلیمنٹرین کا مقدمہ آجائے گا۔ اس سلسلے کو کہیں جاکر رکنا چاہیے۔ وکیل حنیف عباسی نے کہا کہ یہ سلسلہ پاناما کیس سے شروع ہوا۔ جہانگیر ترین کے خلاف غیر امانت داری کا پرفیکٹ کیس ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیر ترین پر جرمانہ عائد ہوئے بارہ سال ہوچکے۔ اگر کوئی شخص دامن صاف کرنے کے لیے رقم واپس کردے تو وہ صحیح معنی میں صادق ہے۔ وکیل حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے ایس ای سی پی کے الزامات کو تسلیم کیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایس ای سی پی کا کوئی ایسا فیصلہ بتائیں جس میں اس نے کسی کو مجرم ٹھہرایا ہو۔ جسٹس عمر عطا نے کہا کہ جہانگیر ترین کہتے ہیں کہ کمپنی بچوں کی ہے تو اسے ظاہر کرنا ضروری نہیں۔ وکیل حنیف عباسی نے کہا کہ میرا یہ کہنا تھا کہ کمپنی جہانگیر ترین کے پیسوں سے بنائی گئی۔ صرف بچوں کو تحفے نہیں دیئے گئے بلکہ وہاں سے بچوں کو رقم واپس بھی آتی رہی۔ رقم آنے اور جانے کو تحفہ ظاہر کیا جاتا ہے اسلئے ٹیکس سے استثنیٰ ملتا ہے۔ اصل زریعے کا پتہ نہیں لگ رہا۔ چیف جسٹس نے کہا یہ کہاں لکھا ہے کہ بچوں کو تحفے میں دیئے گئے پیسے سے بنائی کمپنی باپ کو ظاہر کرنا ضروری ہے۔ وکیل حنیف عباسی نے کہا کہ یہی تو نواز شریف کے کیس میں بھی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی اس کیس سے تقابل نہ کریں۔ وکیل حنیف عباسی نے کہا کہ والدین اور بچوں میں تحائف کا تبادلہ ہوا اس لئے جے آئی ٹی بنی۔ جہانگیر ترین کے بچوں نے پانچ سال میں ڈیڑھ ارب روپے دیئے۔ جہانگیر ترین نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ بیرون ملک جائیداد انکی ہے۔ وکیل جہانگیر ترین نے کہا کہ کل دستاویزات حاصل کر جواب جمع کراؤں گا۔ عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔